دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
التَّکْرَارُ: إِتیانُ شَيئٍ مَرۃً بعدَ أُخرَی۔(دستور العلماء۱/۳۹۸) تکرار: کسی چیز کو بار بار دُہرانا، اعادہ کرنا۔ الفرق بین الإعادۃ والتکرار: أنَّ التکرارَ یَقعُ علیٰ إعادۃِ الشيئِ مرَّۃ وعلیَ إعادتِہ مرَّاتٍ، والإعَادۃ للمرَّۃ الواحِدۃِ؛ ألاتریٰ أنَّ قولَ القائلِ: أعادَ فلانٌ کذا، لایفیدُ إلا إعادَتہ مرۃً واحِدَۃ، وإذا قال: ’’کرَّرَ ھٰذا‘‘ کانَ کلامُہ مبھماً لم یُدرَ أَعادَہٗ مرتین أوْ مرّات۔(الفروق اللغویۃ:۵۱) تکرار، اعادہ: اِن کے درمیان فرق یہ ہے کہ، تکرار کا اطلاق کسی شیٔ کے ایک دفعہ اعادے پر بھی ہوتا ہے اور چند مرتبہ اعادہ پر بھی؛ لیکن اِعادہ کا اطلاق ایک دفعہ کسی کام کوکر نے کے بعد صرف دوسری مرتبہ کر نے پر ہوتاہے نہ کہ بار بار۔ التَّلازُمُ: باب اللام کے تحت ’’لازم ‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّمثِیْلُ: باب القاف کے تحت ’’قِیاس ، استقراء‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّنَاقُضُ: أن یکونَ أحدُ الأمرینِ -مفردَینِ أوْ قضیتینِ أوْ مختلفینِ- رفعاً للآخرِ صریحاً أوْ ضمناً؛ فإنَّ زیداً نقیضُ عمرٍو، ورفعُہُ؛ لٰکنْ ضمناً۔ وکلُّ واحدٍ من الأمرینِ المذکورینِ یکونُ نقیضاً للآخرِ۔ (دستور العلماء۱/۲۴۱ب)(۱) تناقض: دو مفردوں یا قضیوں میں سے ہر ایک کا صراحۃً یا ضمناً دوسرے (۱)الفَرْقُ بَینَ التَّنَاقُض والتَّضَاد : أنَّ التَّنَاقُض یَکونُ فِي الأقْوَال، وَالتَّضَادُ یَکونُ فِي الأفْعَال، یُقَال: الفِعْلانِ مُتَضَادَّان، وَلایُقَال: مُتَنَاقِضَان۔ (الفروق اللغویۃ:۵۶)