دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
تقدم بالزمان: متقدم ایسے زمانے میں ہو کہ متأخر اُس میں نہ ہو، جیسے: حضرت موسیٰ کا تقدم حضرت عیسیٰ پر۔ تقدم بالطبع: متأخر متقدم کا محتاج ہو؛ مگر متقدم متأخر کے (وجود کے) لیے علتِ تامہ نہ ہو، یعنی متقدم اور متأخر میں اِس قسم کا تعلق ہو کہ متقدم کا وجود تو بغیر متأخر کے ممکن ہو؛ مگر متأخر کا وجود بغیر متقدم کے ممکن نہ ہو، جیسے: وضو کا نماز پر تقدم، کہ وضو تو نماز کے بغیر ممکن ہے؛ مگر نماز بغیر وضو کے ممکن نہیں ہے، جیسے: ایک (کے عدد) کا دو پر تقدم، کہ ایک کا عدد ۲؍ کے بغیر پایا جا سکتا ہے؛ مگر دو بغیر ایک کے نہیں پایا جاسکتا۔ تقدم بالوضع: متقدم کسی معیّن حد سے قریب ہو، جیسے: مسجد کی صفوں میں مقدم اُس کو کہیں گے جو محراب اور امام سے قریب ہو۔ اور تقدم بالوضع کو ’’تقدم بالرتبہ‘‘ بھی کہتے ہیں ۔ تقدم بالشرف: متقدم میں ایسے کمالات پائے جاتے ہوں جو متأخر میں نہ پائے جاتے ہوں ، جیسے: عالِم کا تقدم جاہل پر، اور حضرت صدیقِ اکبرص کا تقدم حضرت فاروقِ اعظمص پر۔ التَّقْدِیْرُ: باب المیم کے تحت ’’مقدر‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّقْسِیْمُ: باب القاف کے تحت ’’قسم‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّقْطِیْعُ: باب الباء کے تحت ’’بحر‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّقْلِیْدُ: باب الالف کے تحت ’’اجتہاد‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّلْوِیْحُ:باب التاء کے تحت ’’تعریض‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔