دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
تقابلِ ایجاب وسلب: دو نسبتوں کا باہم ایسا مقابل ہونا کہ ایک نسبت ایجابی ہو اور دوسری عدمی، جیسے: زید انسان ہے، زید انسان نہیں ہے، (کہ پہلا قضیہ موجِبہ ہے اور دوسرا سالبہ ہے۔) التَّقَدُّم: کَوْنُ الشَّيئِ أوَّلاً۔ وَھوَ خَمْسَۃ؛ لأنَّ المُتَقَدِّم إمَّا أنْ یَکوْنَ مُجَامِعا للمُتَأخِّر، أوْ لا: الثَّانِي ھُوَ ’’التَّقَدُّم بالزَّمَان‘‘، کَتَقَدُّم مُوْسٰی عَلیٰ عِیسٰی، وَالأوَّل لایَخْلُو إمَّا: أنْ یَکُوْن المُتَأَخِّر مُحْتَاجاً إلَیْہ، أوْ لا، وَالأوَّل إمَّا أنْ یَکُوْنَ المُتَقَدِّمُ عِلَّۃً تَامَّۃً للمُتَأَخِّر، أوْ لا؛ وَالأوَّل ’’التَّقَدُّم بالعِلَّۃ‘‘، کَتَقَدُّم طُلُوْع الشَّمْسِ عَلٰی وُجُوْد النَّھَار، الثَّانِي: ’’التَّقَدُّمُ بالطَّبْع‘‘، کَتَقَدُّم الوَاحِد عَلَی الاثْنَیْن؛ وَإنْ لَمْ یَکُنِ المُتَأخِّر مُحْتَاجاً إلَی المُتَقَدِّم فَلایَخْلُو إمَّا: أنْ یَکونَ التَّقَدُّم وَالتَّأخُّر بالتَّرْتِیْب، بأنْ یَکوْن شَيْئٌ أَقْرَب مِنْ غَیْرِہ إلیٰ مَبْدَأ مَحْدُوْد لَھُمَا، أوْ لا؛ الأوَّل ’’التَّقَدُّم بالوَضْع‘‘، فَھُوَ: عِبَارَۃ عَن تِلْک الأقْرَبِیَّۃ، وَھوَ عَلیٰ نَوْعَیْن: طَبْعِيٌّ: إنْ لَمْ یَکُنْ المَبْدَأ المَحْدُوْد بِحَسَب الوَضْع وَالجَعْل، کتَقَدُّم الصَّفِّ الأوَّل بالنِّسْبَۃ إلَی المِحْرَاب عَلَی الصَّفِّ الثَّانِي مَثَلاً، والثَّانِي: التَّقَدُّم بالشَّرَف، وَھُوَ في الحَقِیْقَۃ الرُّجْحَان بالشَّرَف، کَتَقَدُّم أبِي بَکر الصِّدِّیْق عَلیٰ عُمَر الفَارُوْق رَضِي اللّٰہ عنھُمَا۔ (دستور العلماء۱؍ ۲۲۷) ’’تقدُّم‘‘ کے معنیٰ ہے: پہلے ہونا، اور ’’تأخر‘‘ کے معنیٰ ہے: پیچھے ہونا۔ اور تقدُّم وتأخر کی پانچ قسمیں مشہور ہیں :تقدم بالعلّیت، تقدم بالزمان، تقدم بالطبع، تقدم بالوضع، تقدم بالشرف۔ تقدم بالعلیت: متقدم متأخر کے وجود کے لیے علتِ تامہ ہو، جیسے: طلوع شمس کا تقدم وجود نہار پر۔ اور اِس کو ’’تقدم بالذات‘‘ بھی کہتے ہیں ۔