دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
التَّفَاعِیْلُ: باب الباء کے تحت ’’بحور‘‘، اور باب الواو کے تحت ’’وزنِ شعری‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّفْرِیْطُ: باب الالف کے تحت ’’افراط‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّفْرِیْعُ: وضعُ (جَعلُ) شَيئٍ عَقیبَ شَيئٍ لاِحْتِیاجِ اللاَّحقِ إِلَی السَّابقِ۔ (دستور العلماء۱/۳۸۰۔ موسوعۃ النحو والصرف:۲۶۶) تفریع: قاعدۂ کلی کو بیان کرنے کے بعد فروعی (جزوی) مسائل کو بیان کرنا، مسائلِ مابعد کا مسائلِ ماقبل کے محتاج (یعنی مُستنبَط) ہونے کی بنا پر۔ ملحوظہ: عامۃًاس قاعدے کو ’’اصل‘‘ اور جزوی مسائل کو ’’فرع‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں ۔ التَّفْصِیْلُ:تجزئۃُ الشيئِ کلَّ جزئٍ علاحِدۃٍ۔ أوْ ہو الإسہابُ في تنظیمٍ وترتیبٍ، وہوَ منْ مَعاني أمَّا، وإنِ الشَّرطیَّۃِ، والفائِ۔ (موسوعۃ النحو والصرف:۲۶۶) تفصیل: الگ الگ ٹکڑے کرنا (مختلف حصوں اور درجوں میں بانٹنا)، مسائل وجزئیات کو پِرونے اور درجہ بہ درجہ رکھنے میں طول دینا۔ فائدہ: أما (برائے تفصیل) اور إن شرطیہ اورفائے جزائیہ کا یہی مقصد ہوتا ہے۔ التَّفْہِیْمُ: إیصالُ المَعنیٰ إلیٰ فَہمِ السَّامعِ بوَاسطَۃِ اللَّفظِ۔ (کتاب التعریفات:۶۵) تفہیم: کسی معنیٰ کوسامع کی فہم تک بہ واسطۂ الفاظ پہنچانا۔