دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
التَّعْرِیفُ المُطْلَقُ: تحدیدُ المفہومِ الکليِّ للشَّيئِ بِذکرِ خصائِصِہ ومُمیِّزاتِہ۔ (موسوعۃ النحو والصرف والاعراب:۲۶۰) تعریفِ مطلق: چیز کی صفاتِ مخصوصہ اور صفاتِ ممیّزہ کو ذکر کرتے ہوئے اُس کے مفہومِ کلی کی وضاحت کرنا، (یعنی چیز سے واقفیّت وشناسائی کرانا،جیسے: الإنسان مستوی القامۃ عریض الأظفار)۔ التَّعْرِیفُ الکامِل: ما یُساوِي المعرَّفَ تمامَ المساواتِ ویُسمیّٰ جامعاً ومانعاً۔ (أیضا) تعریف کامل: وہ تعریف ہے جو پوری طرح معرَّف کے مُساوِی ہو(یعنی نہ معرّف کا کوئی فرد خارج رہے اور نہ غیرِ معرَّف داخل ہو) اور اُس کو جامع مانع تعریف کہتے ہیں ۔ التَّعْلِیْق: باب الشین کے تحت ’’شرح‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّعَیُّن: باب الشین کے تحت ’’شخص‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّغْلِیْبُ: ہوَ أن یُغلَّبَ أحدُ المُصاحبَینِ أو المُتشابہینِ علَی الآخرِ، بأنْ یجعلَ الآخرُ مُتفِقاً لہٗ في الاسمِ، ثمَّ یُثنّٰی ذلک الاسمُ، ویقصدُ إلیہمَا جَمیعاً [کالأبوین والقمرین]۔ (مختصر المعاني:۱۴۵) تغلیب: دو ہمراہیوں یا ملتی جلتی (باہمی مربوط) چیزوں میں سے ایک کے لفظ کو دوسرے پر غلبہ دینا، بایں طور پر کہ دوسرے کے لفظ کو پہلے کے موافق بنالیا جائے، پھر ان دونوں کے اپنے معانی کو مراد لیتے ہوئے اُس اسم کا تثنیہ لایا جائے،(جیسے اب اور ام کواَبَوَین سے اور شمس وقمر کو قمرَین سے تعبیر کرنا)۔