دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
التعریف اللفْظي: ھوَ أنْ یَکوْن اللَّفْظ واضِح الدَّلالۃ عَلیٰ مَعنیً فیُفَسَّر بلَفظٍ أوْضَح دَلالۃً عَلیٰ ذٰلک المَعنیٰ، کقَولکَ الغَضَنْفَر الأَسَد۔ (التعریفات الفقھیۃ:۵۸) تعریفِ لفظی: وہ تعریف ہے جس میں کسی معنیٰ پر دلالت کرنے والے واضح لفظ کی تفسیر ایسے لفظ سے کرنا جو اپنے معنیٰ پر دلالت کرنے میں واضح ترین ہو، جیسے: کہا جائے کہ: غَضَنفَر کے معنیٰ شیر کے ہے، (یعنی جس میں محض لفظ کا تعارف مقصود ہو)۔ الملاحظۃ: اِنَّ الغَرضَ مِن التَّعریْفِ إِمَّا تَحصِیلُ صُورۃٍ لمْ تَکنْ حَاصِلۃً فيْ الذِّہنِ، أَوْ تَعیِیْنُ صُورۃٍ منْ الصُّوَرِ الحَاصِلۃِ فیہِ۔ وَالأوَّلُ: ہوَ التَّعرِیْفُ الحَقیقيُّ۔ وَالثَّانيْ ہوَ التَّعریفُ اللَّفظيُّ۔ ثمَّ التعریفُ الحقیقيُّ إما أنْ یکوْنَ وُجودُ معرَّفہِ معلوماً، أوْ لا؛ الأولُ التعریفُ بحَسْبِ الحَقیقۃِ، والثانيْ التعریفُ بِحسبِ الاِسمِ۔(دستور العلماء۱/۳۶۱) تعریف کا مقصدیا تو کسی ایسی صورت کو حاصل کرنا ہے جو ذہن میں نہیں تھی، یا ذہن میں موجود صورتوں میں سے کسی ایک صو رت کو متعین کرنا۔ قسمِ اول کو ’’تعریفِ حقیقی‘‘ اور قسمِ ثانی کو ’’تعریفِ لفظی‘‘ کہتے ہیں ۔پھر تعریفِ حقیقی کی دو قسمیں ہیں :(۱) تعریف بحسب الحقیقۃ (۲) تعریف بحسب الاسم۔ تفصیل اوپر گزر چکی۔ الحاصل! مقسم میں تعریف حقیقی سے تعریف لفظی کا مقابل مراد ہے اور تعریف بحسب الحقیقت میں لفظ حقیقت سے مقابل فرض ووہم مراد ہے۔