دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
اسمائے اشارہ، موصولہ اور اَصوات)، اَعلام، معرَّف باللام اور مضاف الی المعرفہ۔ تعریف : (مناطِقہ کے یہاں ) ایک چیز (معرِّف) کو دوسری چیز (معرَّف) پر محمول کرنا؛ تاکہ معرَّف کی حقیقت واضح ہوجائے یاتو معرَّف اپنے ماعدا سے ممتاز ہوجائے،(جیسے: الإنسان: حیوان ناطق میں حیوان ناطق نے انسان کی حقیقت کو واضح کیا ہے، اور الإنسان مستوي القامۃ عریض الأظفار میں مستوی القامۃ اور عریض الأظفار نے انسان کی حقیقت کو واضح نہیں کیا، ہاں ! انسان کو اَغیار سے ممتاز ضرور کیا ہے)۔ التعریفُ: إِمَّا أَنْ یُحصِّلَ فيْ الذِّہنِ صُورۃً عُلمَ وُجودُہا بِحسَبِ نَفسِ الأَمرِ -کتَعریفِ الإِنْسانِ: بأَنَّہٗ حَیَوانٌ نَاطِقٌ- أَوْلا، بِأنْ لایُحصِّلَ إِلاَّ صُورَۃً لاوُجودَ لَہَا إِلاَّ بِحسَبِ الاصْطلاحِ مِن المَاہِیَّاتِ الاِعْتِبارِیَّۃِ، کتَعریْفِ الکَلمَۃِ: بِأنَّہا لَفظٌ وُضِعَ لِمَعنیً مُفردٍ؛ فالأَوّلُ تَعریفٌ بِحسبِ الحَقیقَۃِ، وَالثَّانيْ بِحَسبِ الاِسمْ۔ (رشیدیہ:۱۲) تعریفِ حقیقی: جس کے ذریعے کسی چیز کی کوئی ایسی صورت حاصل کی جائے جو پہلے سے حاصل نہ ہو، اس کی دو قسمیں ہیں : (۱)تعریف بحسب الحقیقۃ(۲)تعریف بحسب الاسم۔ تعریف بحسب الحقیقۃ: وہ تعریفِ حقیقی ہے جس میں کسی صورت غیر حاصلہ کی تحصیل اس طرح ہو کہ اس کا وجود خارجی بھی معلوم ہوجائے، جیسے: انسان کی تعریف حیوانِ ناطق سے کرنادراں حالاں کہ مخاطب کو اس تعریف سے انسان کا خارج میں موجود ہونا بھی معلوم ہوجائے