دستور الطلباء |
لمی و فن |
الإیْمَائُ والإشَارَۃُ: إنْ قلَّتْ فیہَا الوسائطُ أوْ لمْ تکنْ ووَضحتْ سُمیَتْ إیمائً وإشارۃً، نحوُ قولِ الشاعرِ: أوَ مارأیتَ المجدَ ألقی رحلہُ في آلِ طلحۃَ ثُمَّ لمْ یتحوَّل کنایۃٌ عنْ کونہمْ أَمْجاداً۔ (دروس البلاغۃ) ایماء واشارہ: اگر (کنایہ میں ) وسائط کم ہوں اور واضح ہوں ، یا وسائط ہی نہ ہوں تو اُسے ایماء واشارہ کہیں گے، جیسے شعر: أوَ مارأیتَ المجدَ ألقی رحلہُ في آلِ طلحۃَ ثُمَّ لمْ یتحوَّل کیا تم نے نہیں دیکھا بزرگی کو! کہ وہ خیمہ زن ہوگئی طلحہ کے خاندان میں ، پھر وہاں سے گئی نہیں ۔ اُن لوگوں کے بزرگ اور شریف ہونے سے کنایہ کرتے ہوئے۔ التعریف: قَوْلٌ تَسْتَلْزِم مَعْرَفَتُہ مَعْرَفَۃ الشَّيْئِ المُعَرَّف۔ (المنطق القدیم:۹۳) تعریف: وہ قول ہے جس کے جاننے سے شیِٔ معرَّف کی پہچان ہو۔ التَّعْرِیفُ: (عِندَ النُّحاۃِ): کَونُ الاِسمِ مَوضوْعاً لِشيئٍ بِعَینِہ کمَا فِيْ المُضْمَراتِ، وَالمُبْہَماتِ، والأَعْلامِ، وذيْ اللاَّمِ، والمُضافِ إِلَی المَعرَفۃِ۔ و(عندَ المنطقیینَ) جعلُ الشيئِ محْمولاً علیٰ آخرَ، لإِفادَۃِ تَصوُّرہِ بالکُنہِ أوْ بالوَجْہِ۔ (دستور العلماء۱/۳۶۱) تعریف: (نُحات کے یہاں ) اسم کا متعیَّن چیز کے لیے وَضع کیا جانا، (اِسی کو اصطلاحِ نحات میں ’’معرفہ‘‘ کہاجاتا ہے) جیسے: مُضمَرات، مبہَمات (یعنی