Deobandi Books

دستور الطلباء

لمی و فن

106 - 410
	ملاحظہ: علم بالکنہ اور بالوجہ میں باء برائے استعانت ہے جب کہ بکنہہ اور بوجہہ میں باء برائے مصاحبت ہے۔
	التَّصَوُّفُ: تَجرِیدُ القَلبِ لِلّٰہِ تَعالیٰ، وَاِحتِقارُ مَا سِوَی اللّٰہِ تَعالیٰ۔(دستور العلماء۱/۳۳۹)
	تصوف: ماسوَی اللہ کو حقیر (ہیچ) سمجھتے ہوئے خانۂ دل کو اللہ تعالیٰ کی یاد کے لیے پاک کرلینا۔
                                           
=	تصوُّر بالکُنْہ: کسی چیز کو اس کی ذاتیات کے ذریعے جاننا۔
	بالفاظ دیگر:  معرِّف، معرَّف کی حقیقت ہو اور حصولِ علم کا ذریعہ بھی ہو، جیسے: انسان کے تصور کے لیے ’’حیوانِ ناطق‘‘ کو ذریعہ بنائیں ۔
	تَصوُّر بکُنْہِہ: کسی چیز کو اس کی ذاتیات کے ساتھ جاننا۔
	بالفاظ دیگر: معرِّف معرَّف کی حقیقت تو ہو؛ لیکن حصولِ علم کا ذریعہ نہ ہو، جیسے: انسان کے تصور کے لیے ’’حیوانِ ناطق‘‘ کو ذہن میں لایا جائے؛ لیکن اُسے حصولِ علم کا ذریعہ نہ بنائیں ۔
	تصوُّر بالوَجْہ: کسی چیز کو اس کی عرضیات کے ذریعے جاننا۔
	بالفاظ دیگر: معرِّف معرَّف کی حقیقت نہ ہو؛ لیکن حصولِ علم کا ذریعہ ہو، جیسے: انسان کے تصور کے لیے’’ضاحک‘‘ کو تصور کریں ، اور انسان کے حصولِ علم کا ذریعہ بھی بنائیں ۔
	تصَوُّر بوَجہِہ: کسی چیز کو اس کی عرضیات کے ساتھ جاننا۔
	بالفاظ دیگر: معرِّف معرَّف کی نہ حقیقت ہو اور نہ ہی حصولِ علم کا ذریعہ بھی ہو، جیسے: انسان کے تصور کے لیے ’’ضاحک‘‘ تصور کریں ؛ لیکن حصولِ علم کا ذریعہ نہ بنائیں ۔ (ملخص من شروح سلم العلوم)
	ملحوظہ: ذاتِ باری تعالیٰ کا تصور: بالکنہ اور بکنہہ ممکن نہیں ؛ اس لیے کے وہ ذات بسیط ہے اس کی ذاتیات نہیں ۔ ہاں اس کا تصور: بالوجہ یا بوجہہ ممکن ہے اور ممدوح بھی؛ بلکہ معرفتِ الٰہی میں معین ہے اور وصول الی اللہ کا اہم ذریعہ ہے، بایں طور پر کہ اس کی عرضیات یعنی صفات میں غوروخوض کیا جائے۔ 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 دَسْتُورُالطُّلَبَاء 2 1
3 تفصیلات 3 2
4 علمی وفنی اِصطلاحات کا مجموعہ 4 2
5 فہرست 6 2
6 تقریظ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری(دامت برکاتہم العالیہ) شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند 32 2
7 تقریظ حضرت اقدس مولانا محمد یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث مدرسہ امدادالعلوم وڈالی، گجرات) 33 2
8 پیش لفظ 34 2
9 خطبۃ الکتاب 43 2
10 باب الألف 44 1
119 باب الباء 77 1
122 باب التاء 87 1
123 باب الجیم 124 1
124 باب الحاء 130 1
125 باب الخاء 157 1
126 باب الدال 162 1
127 باب الذال 172 1
128 باب الراء 174 1
129 باب الزاء والسین 185 1
130 باب الشین 193 1
131 باب الصاد 210 1
132 باب الضاد 223 1
133 باب الطاء والظاء 229 1
134 باب العین والغین 233 1
135 باب الفاء 259 1
136 باب القاف 263 1
137 باب الکاف 291 1
138 باب اللام 304 1
139 باب المیم 312 1
140 باب النون 374 1
141 باب الواو 387 1
142 باب الہاء والیاء 395 1
143 عزائم برائے طلبہ 399 1
144 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 403 143
145 اہم مراجع ومصادر 405 143
146 ادارۃ الصدیق ڈابھیل کی گراں قدر مطبوعات 407 143
Flag Counter