Deobandi Books

دستور الطلباء

لمی و فن

105 - 410
کالحیَوانِ والناطقِ؛ فإما أنْ تکونَ مرآۃً لملاحَظۃِ ذلکَ الشيئِ، أوْ قطعَ النظرِ عن مرآتیَّتہا، فالأوّلُ: ہو العلمُ بالکنہِ، والثاني: ہو العلمُ بکنہہِ، ومنہُ تمثُّل نفسِ الشيئِ في الذِّہنِ۔
	وإذا تصوَّرنا الشيئَ کالإنسانِ بالعرضیاتِ، کالضاحکِ فإما أن تکونَ مرآۃً لملاحظۃِ ذلکَ الشيئِ، أوْ قطع النظرِ عن مرآتیَّتہا، فالأوّلُ: ہو العلم بالوجہِ، والثاني: ہو العلمُ بوجہہِ۔ (سُلَّم العلوم مع حاشیہ إنطاق العلوم)
	تصور کی چار قسمیں ہیں :تصور بالکنہ،تصور بکنہہ، تصور بالوجہ،تصور بوجہہ۔
	مان لیجیے کہ، جب ہم کسی شیٔ (ذات) مثلاً انسان کا تصور اُس کے ذاتیات (جنس وفصل) مثلاً حیوانِ ناطق سے کریں ، تو (یہ تصور دو حال سے خالی نہیں :) یاتو یہ ذاتیات اُس کے حصولِ علم کا ذریعہ ہوں گی یا اُن کا آلۂ علم ہونا پیشِ نظر نہ ہوگا (مثلاً کوئی شخص حیوانِ ناطق کو ذریعہ بنائے بغیر انسان کو کسی اور طریقہ سے جان لے، جیسے اس پر نظر پڑی اور ساتھ ہی اس کی ذاتیات بھی سمجھ میں آگئیں )… پہلی صورت ’’تصور بالکنہ‘‘ ہے، اور دوسری صورت ’’تصور بکنہہ‘‘ ہے۔ 
	اور جب ہم کسی شیٔ (ذات) مثلاً انسان کا تصور اُس کے عرضیات مثلاً ضاحک سے کریں ، تو (یہ تصور دو حال سے خالی نہیں :) یاتو یہ عرضیات اُس شیٔ کے حصولِ علم کا ذریعہ ہوں گی یا اُن کا آلۂ علم ہونا پیشِ نظر نہ ہوگا… پہلی صورت ’’تصور بالوجہ‘‘ ہے اور دوسری صورت ’’تصور بوجہہ‘‘ ہے(۱)۔
                                           
(۱) کسی بھی چیز کا تصور یاتو ذاتیات کے ذریعے کیا جائے گا یا عرضیات کے ذریعے۔ پھر ہر صورت میں ان ذاتیات اور عرضیات کو علم کا ذریعہ بنایا جائے گا یا نہیں ؟ پس کل چار صورتیں ہوں گی:		=


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 دَسْتُورُالطُّلَبَاء 2 1
3 تفصیلات 3 2
4 علمی وفنی اِصطلاحات کا مجموعہ 4 2
5 فہرست 6 2
6 تقریظ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری(دامت برکاتہم العالیہ) شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند 32 2
7 تقریظ حضرت اقدس مولانا محمد یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث مدرسہ امدادالعلوم وڈالی، گجرات) 33 2
8 پیش لفظ 34 2
9 خطبۃ الکتاب 43 2
10 باب الألف 44 1
119 باب الباء 77 1
122 باب التاء 87 1
123 باب الجیم 124 1
124 باب الحاء 130 1
125 باب الخاء 157 1
126 باب الدال 162 1
127 باب الذال 172 1
128 باب الراء 174 1
129 باب الزاء والسین 185 1
130 باب الشین 193 1
131 باب الصاد 210 1
132 باب الضاد 223 1
133 باب الطاء والظاء 229 1
134 باب العین والغین 233 1
135 باب الفاء 259 1
136 باب القاف 263 1
137 باب الکاف 291 1
138 باب اللام 304 1
139 باب المیم 312 1
140 باب النون 374 1
141 باب الواو 387 1
142 باب الہاء والیاء 395 1
143 عزائم برائے طلبہ 399 1
144 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 403 143
145 اہم مراجع ومصادر 405 143
146 ادارۃ الصدیق ڈابھیل کی گراں قدر مطبوعات 407 143
Flag Counter