دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
کما في قول الشاعرِ: ذہب الصِّبا وتولَّت الأیامُ فعلی الصِّبا وعلی الزمانِ سلامُ فإنہُ (وإن کانَ خبراً في أصل وضعہِ؛ إلا أنہ) في ہٰذا المُقامِ مستعملٌ في إنشاء التحسُّرِ والتحزُّنِ علی مافاتَ من الشَّبابِ، والقرینۃُ علی ذلک الشطرُ الثاني۔ (جواہر:۱۹۴) مجازِ مرسل مرکب: وہ جملہ ہے جو بغیر تشبیہ کے معنیٔ موضوع لہٗ کے عِلاوہ میں استعمال کیا گیا ہو، معنیٔ اصلی کو مراد لینے سے مانع قرینے کے ساتھ، مثلاً: جملۂ خبریہ کو معنیٔ انشاء کے لیے یا جملۂ انشائیہ کو معنیٔ خبر کے لیے استعمال کرنا کسی مخصوص غرض کی وجہ سے، جیسے: کفِ افسوس ملتے ہوئے شاعر کا قول: ذہب الصِّبا وتولَّت الأیامُ فعلی الصِّبا وعلی الزمانِ سلامُ (ہائے رے!) بچپنا ختم ہوگیا اور زمانۂ شباب نے پیٹھ پھرائی۔ (اے) لڑکپن اور جوانی! تم پر سلام ہو۔ یہ جملہ وضعاً خبر ہے؛ لیکن اِس موقع پر معنیٔ انشاء کے لیے مستعمل ہے؛ کیوں کہ شاعر گذرے ہوئے لڑکپن اور جوانی کے زمانے پر اظہارِ افسوس کر رہا ہے، جس پر قرینہ دوسرا مصرع ہے۔ التَّشَخُّصُ: باب الشین کے تحت ’’شخص‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّصْحِیْفُ: أن یُقرئَ الشيئُ علیٰ خِلافِ ما أرادَ کاتبُہٗ، أَوْ علیٰ مَااصطَلَحُوا علیہِ۔ (کتاب التعریفات:۶۱) تصحیف: کلام کوصاحبِ کلام یا اہلِ اصطلاح کی مراد کے بر خلاف پڑھنا۔ التَّصَوُّرُ: اعلمْ! أنا إذا تصوَّرْنا الشيئَ کالإنسانِ بالذاتیَّاتِ،