دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
الاسْتِعَارَۃُ التّمْثِلیّۃ: ہوَ ترکیبٌ اُستعمل في غیرِ ماوُضعَ لہُ لعَلاقۃِ المشابھۃِ معَ قرینۃٍ مانعۃٍ من إرادۃِ معناہ الأصليِّ، بحیثُ یکون کلٌّ من المشبَّہِ والمشبَّہِ بہِ ہیأۃً منتزعۃً من متعدّدٍ، -وذلکَ بأن تُشبِّہ إحدی صورتینِ منتزعتینِ من أمرینِ أوْ أمورٍ بأخریٰ، ثمَّ تُدخِلُ المُشبَّہَ في صورۃِ المشبَّہِ بہا مُبالغۃً في التشبیہِ-، نحو: إني أراکَ تقدِّمُ رجلاً وتؤخِّرُ أخرَی، یُضربُ لمنْ یتردّدُ في أمرٍ: فتارۃً یقدِّمُ وتارۃً یحجِمُ۔ (جواہر:۱۹۵) استعارۂ تمثلیہ: وہ جملہ ہے جو بہ وجہِ مشابہت، معنیٔ موضوع لہٗ کے عِلاوہ میں استعمال کیا گیا ہو، معنیٔ اصلی کو مراد لینے سے مانع قرینے کے ساتھ، بہ ایں طور کہ مشبَّہ مشبَّہ بہٖ میں سے ہر ایک، دو یا چند چیزوں سے حاصل ہونے والی ہیئت ہو، جیسے: کسی کام میں تردُّد کرنے والے کو کہا جائے: إني أراکَ تقدِّمُ رِجلاً وتؤخِّرُ أخرَی: مَیں تجھے دیکھ رہا ہوں کہ تُو ایک قدم آگے بڑھاتا ہے اور دوسرا پیچھے ہٹاتا ہے!۔ (یہاں ہیئۃ المتردِّدِ في أمرٍ ہلْ یفعلُہ أمْ لا؟ مشبَّہ ہے اور ہیئۃ المترددِ في الدخولِ: المقدِّمُ رجلَہ تارۃً والمؤخِّرُ تارۃً مشبَّہ بہٖ ہے، اور عَلاقہ ’’حیرت‘‘ ہے)۔ المَجازُ المُرَکّبُ المُرْسَل: ہو الکلامُ المستعملُ في غیرِالمعنَی الذي وُضعَ لہُ، لعلاقۃٍ غیرِ المشابھۃِ، معَ قرینۃٍ مانعۃٍ من إرادۃِ معناہ الأصليِّ، -ویقعُ أوّلاً في المرکّباتِ الخبریّۃِ المستعملۃِ في الإنشائِ وعکسہِ- لأغراضٍ کثیرۃٍ، منہا: التحسُّرُ، وإظہارُ التأسُّفِ،