Deobandi Books

معین السراجی ۔ یعنی طلبا و طالبات فرائض کے لیے انمول تحفہ

55 - 56
	{ولکمْ نصفُ ما ترک أزواجکمْ إنْ لمْ یکنْ لہنّ ولد، فإنْ کان لہنّ ولد  فلکمْ الربع ممّا ترکْن من بعد وصیۃ یوصین بہا أوْ دین، ولہنّ الربع ممّا ترکتمْ إنْ لمْ یکنْ لکمْ ولد، فإنْ کان لکمْ ولد فلہنّ الثمن ممّا ترکتمْ من بعد وصیۃ توصون بہا أو دین، وإنْ کان رجل یورث کلٰلۃ أوْ إمرأۃٌ ولہٗ أخ أوْ أخت فلکلِّ واحدٍ منہما السدس، فإنْ کانوا أکثر من ذٰلک فہمْ شرکاء في الثلث من بعد وصیۃ یوصیٰ بہا أوْ دین غیر مضآر، وصیۃ من اللّٰہ، واللّٰہ علیم حلیم}[نساء،۱۲]
	اور تم کو آدھا ملے گا اُس ترکہ کا جو تمہاری بیبیاں چھوڑ جاوے اگر اُن کے کچھ اولاد نہ ہو، اور اگر اُن بیبیوں کے کچھ اولاد ہوتو تم کو اُن کے ترکہ سے ایک چوتھائی ملے گا، وصیت نکالنے کے بعد کہ وہ اُس کی وصیت کر جاوے، یا دین کے بعد؛ اور اِن بیبیوں کو چوتھائی ملے گا اُس ترکہ کا جس کو تم چھوڑ جاؤ اگر تمہاری کچھ اولاد نہ ہو، اور اگرتمہارے کچھ اولاد ہو تو اُن کو تمہارے ترکہ سے آٹھواں حصہ ملے گا، وصیت نکالنے کے بعد کہ تم اُس کی وصیت کر جاؤ، یا دین کے بعد، اور اگر کوئی میت جس کی میراث دوسروں کو ملے گی -خواہ وہ میت مرد ہو یا عورت-ایسا ہو جس کے نہ اصول ہوں نہ فروع ہوں ،اور اُس کے ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو اُن دونوں میں سے ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا،اور اگر یہ لوگ اِس سے زیادہ ہوں تو وہ سب تہائی میں شریک ہوں گے، وصیت نکالنے کے بعد جس کی وصیت کر دی جاوے، یا دین کے بعد، بہ شرطے کہ کسی کو ضرر نہ پہونچاوے۔ یہ حکم کیا گیا ہے خدا تعالیٰ کی طرف سے، اور اللہ تعالیٰ خوب جاننے والا ہے حلیم ہے۔(بیان القرآن)


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 معین السراجی 1 1
3 تفصیلات 2 2
4 فہرست 3 2
5 تقریظ ـ مربی ومولائی حضرت مولانا یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ امداد العلوم وڈالی) 5 2
6 تقریظ: حضرت مفکرِ ملت مولانا عبداللہ صاحب کاپودروی دامت برکاتہم (سابق رئیس جامعہ فلاح دارین ترکیسر) 6 2
7 تقریظ حضرت مفتی ابوبکر صاحب پٹنی مدظلہ (استاذ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل) 9 2
8 پیش لفظ 11 2
9 تعریفِ علمِ فرائض: 15 1
10 موضوع 15 9
11 غرض 15 9
12 حکمِ شرعی 15 9
13 ترکہ کی تعریف 16 9
14 ترکہ سے متعلق بالترتیب حقوق اربعہ 16 1
15 مستحقین ترکہ 16 1
16 (۱) ذوی الفروض 17 15
17 (۲) عصباتِ نسبیہ 18 15
18 (۳) عصبات سببیہ 18 15
19 (۴) عصبۂ سببی کے عصبات 18 15
20 (۵) رد بذوی الفروض 18 15
21 (۶) ذوی الارحام 19 15
22 (۷) مولی الموالات 19 15
23 (۸) مُقَر لہ بالنسبِ علیٰ الغیر 19 15
24 (۹) موصیٰ لہ بجمیع المال 20 15
25 (۱۰) بیت المال یا رد علیٰ الزوجین 20 15
26 موانع ارث 21 1
27 فروض مقدرہ اور اُن کے مستحقین 22 1
28 ذ وی الفروض 22 1
29 مَردوں کے احوال 23 1
30 (۱)احوالِ اب (باپ) 23 29
31 (۲) احوال جدِّ صحیح 23 29
32 (۳)احوال اولاد الام(اخیافی بھائی بہن) 24 29
33 (۴) احوالِ زوج(شوہر) 25 29
34 عورتوں کا بیان 25 1
35 (۵)احوال زوجہ (بیوی) 25 34
36 (۶) احوال بنت (بیٹی) 25 34
37 (۷) احوال بنت الابن(پوتی) 26 34
38 مسئلۂ تشبیب 27 34
39 (۸)احوا ل اخت لاب وام(عینی بہن) 28 34
40 (۹)احوال اخت لاب(علاتی بہن) 29 34
41 (۱۰) احوالِ امّ (ماں ) 30 34
42 (۱۱) احوالِ جدۂ صحیحہ(دادی، نانی) 31 34
43 عصبات کا بیان 33 1
44 عصبہ بنفسہ کی چار قسمیں 33 43
45 حجب کابیان 34 1
46 محروم اصطلاحی اور محجوب میں فرق 35 45
47 امثلۂ مخارجِ فروض 37 1
48 عول کا بیان 37 1
49 اعداد کے درمیان نسبتوں کا بیان 39 1
50 تصحیح کا بیان 40 1
51 ہر فردوفریق کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
52 قرض خواہوں کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
53 ترکہ میں کسر کا عمل 45 1
54 تخارج کا بیان 46 1
55 رد کا بیان 47 1
56 مناسخہ کا بیان 50 1
57 ذ وی الارحام کا بیان 52 1
58 احوال کو از بر کرنے کے لیے جیبی نسخہ 53 1
59 آیات قرآنیہ در باب میراث 54 1
Flag Counter