{ولکمْ نصفُ ما ترک أزواجکمْ إنْ لمْ یکنْ لہنّ ولد، فإنْ کان لہنّ ولد فلکمْ الربع ممّا ترکْن من بعد وصیۃ یوصین بہا أوْ دین، ولہنّ الربع ممّا ترکتمْ إنْ لمْ یکنْ لکمْ ولد، فإنْ کان لکمْ ولد فلہنّ الثمن ممّا ترکتمْ من بعد وصیۃ توصون بہا أو دین، وإنْ کان رجل یورث کلٰلۃ أوْ إمرأۃٌ ولہٗ أخ أوْ أخت فلکلِّ واحدٍ منہما السدس، فإنْ کانوا أکثر من ذٰلک فہمْ شرکاء في الثلث من بعد وصیۃ یوصیٰ بہا أوْ دین غیر مضآر، وصیۃ من اللّٰہ، واللّٰہ علیم حلیم}[نساء،۱۲]
اور تم کو آدھا ملے گا اُس ترکہ کا جو تمہاری بیبیاں چھوڑ جاوے اگر اُن کے کچھ اولاد نہ ہو، اور اگر اُن بیبیوں کے کچھ اولاد ہوتو تم کو اُن کے ترکہ سے ایک چوتھائی ملے گا، وصیت نکالنے کے بعد کہ وہ اُس کی وصیت کر جاوے، یا دین کے بعد؛ اور اِن بیبیوں کو چوتھائی ملے گا اُس ترکہ کا جس کو تم چھوڑ جاؤ اگر تمہاری کچھ اولاد نہ ہو، اور اگرتمہارے کچھ اولاد ہو تو اُن کو تمہارے ترکہ سے آٹھواں حصہ ملے گا، وصیت نکالنے کے بعد کہ تم اُس کی وصیت کر جاؤ، یا دین کے بعد، اور اگر کوئی میت جس کی میراث دوسروں کو ملے گی -خواہ وہ میت مرد ہو یا عورت-ایسا ہو جس کے نہ اصول ہوں نہ فروع ہوں ،اور اُس کے ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو اُن دونوں میں سے ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا،اور اگر یہ لوگ اِس سے زیادہ ہوں تو وہ سب تہائی میں شریک ہوں گے، وصیت نکالنے کے بعد جس کی وصیت کر دی جاوے، یا دین کے بعد، بہ شرطے کہ کسی کو ضرر نہ پہونچاوے۔ یہ حکم کیا گیا ہے خدا تعالیٰ کی طرف سے، اور اللہ تعالیٰ خوب جاننے والا ہے حلیم ہے۔(بیان القرآن)