جدۂ صحیحہ: اُس مؤنث اصلِ بعید کو کہتے ہیں جس کا میت سے رشتہ جوڑنے میں جدفاسد کا واسطہ نہ آئے، جیسے: ام الاب(دادی) یا ام الام(نانی)۔
جدۂ فاسدہ:جس کا میت سے رشتہ جوڑنے میں جد فاسد کا واسطہ آئے، جیسے: ام اب الام(ناناکی ماں ) یا ام اب ام الاب(دادی کی دادی)۔
فائدہ:اگر دو جدات قریب کی جمع ہو جائیں ، ایک سے میت کو ایک قسم کی قرابت ہو اور دوسری سے دو یا اس سے زیادہ کی قرابت ہو، توشیخین کے مذہب کے مطابق اصل قرابت کا اعتبار کر تے ہوئے سدس کودو کے مابین اَنصافاً تقسیم کیا جائے گا،(اسی پر فتویٰ ہے۔) جب کہ امام محمدعلیہ الرحمۃ کے نزدیک بہ اعتبار جہات کے اَثلاثاً یا اَرباعاً تقسیم ہوگا،یعنی ایک قرابت والی کو سدس کا تہائی، اور دوقرابت والی کو بقیہ دو تہائی۔
(۱) زید
میت
(۱) أم رضیہ (۱) أب شاکر
(۲) أم صابرہ (۲) أب حامد أم حلیمہ
(۳) أم زینب (۳) أم کلثوم
الملاحظۃ: کلثوم ذات قرابۃ واحدۃ لزید وزینب ذات قرابتین۔
(۲) قاسم
میت
(۱) أم (عظیمہ) أب محمود (۱)
(۲) أم (کریمہ) أم (رضیہ) (۲) أب شاکر (۲)
(۳) أم (سلیمہ) (۳) أب (حامد) (۳) أم حلیمہ
(۴) أم ( زینب) (۴) أم (کلثوم)
الملاحظۃ: کلثوم ذات قرابۃ واحدۃ لقاسم وزینب ذات قرابات ثلاث۔