ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
کہتے ہیں تواُس شخص کی سزا جس نے کسی پاک دامن کوتہمت سے مُتَّہم کیا دُنیامیں اتنی سخت ہے کہ کوڑے بھی لگائے جائیں گے اورگواہی بھی ہمیشہ کے لیے نامقبول ہوگی۔ خداجانے اگر دُنیا میں سزا نہ جھیلی تو آخرت میں کتناعذاب ملے گا اور اگرسزا بھی جھیلی مگر توبہ نہ کی توکتنا عذاب ہوگا (آخرت کا) تو زبان کی معمولی حرکت اور لغزش انسان کوبہت بڑی سزا کا مستوجب ٹھہرا دیتی ہے اس لیے آقائے نامدار ۖ نے نصیحت کرتے ہوئے سب سے پہلے حضرت عقبہ کوزبان قابو میں رکھنے کا حکم دیا۔ اب زبان کوقابو میں رکھنے کامطلب یہ ہوا کہ جھوٹ مت بولو، کسی کی دل آزاری نہ کرو، کسی پر تہمت نہ لگاؤ بلکہ زبان سے اللہ کی یاد کرو، لوگوں کوعلومِ دینیہ کی تعلیم دو، اچھی باتیں کہو وغیرہ وغیرہ، جملہ تومختصر ارشاد فرمایا مگر اس میں بہت کچھ آگیا۔ ٭ پھر اِرشاد فرمایاوَلْیَسَعْکَ بَیْتُکَ تمہیں چاہیے کہ تمہارے لیے تمہارے گھر میں جگہ ہو یعنی تم کچھ وقت اپنے گھر میں بھی گزارا کرو، اس کے کئی فائدے ہیں : (١) گھر والوں کی تربیت کا موقع ملے گا (٢) اہلِ خانہ سے تعلق پیدا ہو گا(٣) با ہر جو وقت گپوں اور فضول باتوں میں صرف ہو گا وہ بچ جائے گا ۔ اور آپ کے اِس اِرشاد کے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ نفل عبادت گھر میں ادا کرو کیونکہ فرض عبادت مثلاً نماز تومسجد میں سب کے ساتھ ادا کی جاتی ہے خداکی یاد گھر میں بھی کیا کرو اور گھرمیں عبادت بے ریا ہوتی ہے اور گھر میں عبادت سے گھر والوں کی بھی اصلاح ہوجاتی ہے اور آپ کی دیکھا دیکھی وہ بھی عبادت کر نے لگیں گے کیونکہ انسان پرصحبت کا ا ثر پڑتا ہے تو آپ کی صحبت سے وہ بھی متا ثر ہوں گے اور خدا کی عبادت کر نے لگیں گے۔ اس طریقہ سے نہ صرف آپ کے اہلِ خانہ کوعبادت کی توفیق ہو گی بلکہ ساتھ رہنے والے بھی اس پاکیزہ ما حول کا ا ثر قبول کرلیں گے ،اچھاماحول ہو تو انسان کی طبیعت نیکی کی طرف خود بخود راغب ہو جاتی ہے،بس معمولی توجہ کی ضرورت پڑتی ہے ۔ ٭ آخری نصیحت سر ورِ کائنات علیہ الصلٰوة والسلام نے یہ اِرشاد فرما ئی کہوَابْکِ عَلٰی خَطِیْئَتِکَ ١ یعنی اپنے گناہوں پر رو یا کرو۔ گناہ چھوٹا ہو یا بڑا اُس پر ندا مت بہت ضروری ہے، اِنسان کو چاہیے کہ