ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
اس کو اِس طرح پڑھوں جس سے تو راضی ہو جاوے ۔اے اللہ زمین اور آسمانوں کے بے نمونہ پیداکرنے والے، اے عظمت اور بزرگی والے اور اس غلبہ یا عزت کے مالک جس کے حصول کا اِرادہ بھی ناممکن ہے، اے اللہ اے رحمن میں تیری بزرگی اور تیری ذات کے نور کے طفیل تجھ سے مانگتا ہوں کہ تومیری نظر کو اپنی کتاب کے نور سے منور کردے اور میری زبان کو اس پر جاری کردے اور اس کی برکت سے میرے جسم کے گناہوں کا میل دھودے کہ حق پر تیرے سوا میرا کوئی مددگار نہیں اور تیرے سوا میری یہ آرزو کوئی پوری نہیں کر سکتا اور گناہوں سے بچنا یاعبادت پر قدرت نہیں ہو سکتی مگر اللہ برتر و بزرگی والے کی مدد سے۔ '' پھر آنحضرت ۖ نے فرمایا کہ اے ابو الحسن (علی) اس عمل کو تین جمعہ یا پانچ جمعہ یا سات جمعہ کرو، اللہ کے حکم سے دُعا ضرور قبول ہوگی، قسم ہے اُس ذاتِ پاک کی جس نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے کسی مومن سے بھی قبولیت ِ دُعا نہ چوکے گی، حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ (حضرت) علی (رضی اللہ عنہ) کو پانچ یا سات جمعے ہی گزرے ہوں گے کہ وہ رسول اللہ ۖ کی اسی جیسی مجلس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ۖ پہلے میں تقریبًا چار آیتیں پڑھتا تھا وہ بھی مجھے یاد نہیں ہوتی تھیں اور اب تقریبًا چالیس آیتیں پڑھتا ہوں اور ایسی اَز بر ہو جاتی ہیں کہ گویا قرآنِ پاک میرے سامنے کھلا ہوا رکھا ہے اور پہلے میں حدیث سنتا تھا اور جب اُس کو دوبارہ کہتا تھا تو ذہن میں نہیں رہتی تھی اور اب احادیث سنتا ہوں اور جب دوسروں سے نقل کرتا ہوں تو ایک لفظ بھی نہیں چھوٹتا آپ ۖ نے اس موقع پر فرمایا : رب ِ کعبہ کی قسم ابو الحسن (علی) مومن ہے۔'' ١ ------------------------------١ جامع ترمذی ج ٢ ص ١٩٧ طبع ایچ ایچ سعید کمپنی کراچی، امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے، مستدرک حاکم ج١ ص ٤٦١