ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
اور علماء ریا ء وشہرت کی وجہ سے حج کریں گے (کہ فلاں مولانا صاحب نے پانچ حج کیے، دس حج کیے ) اور غرباء بھیک مانگنے کی غرض سے جائیں گے۔ (کنزالعمال ) علماء نے لکھا ہے کہ جو لوگ اُجرت کے ساتھ حج بدل کرتے ہیں کہ اُس حج سے کچھ دُینوی نفع حاصل ہو جائے ، وہ بھی اِس میں داخل ہے کہ گویا حج کے ساتھ تجارت کررہا ہے۔ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ سلاطین اور بادشاہ تفریح کی نیت سے حج کریں گے اور غنی لوگ تجارت کی غرض سے اورفقراء سوال کی غرض سے اور علماء شہرت کی وجہ سے (اتحاف)۔ ان دونوں حدیثوں میں کچھ تعارض نہیں ، پہلی حدیث میں جو غنی بتائے گئے اُن سے اعلیٰ درجہ کے غنی مراد ہیں جن کو دوسری حدیث میں سلاطین سے تعبیر کیا ہے، تو سلاطین سے کم درجہ کے امیر لوگ مراد ہیں جس کو پہلی حدیث میں متوسط طبقہ سے تعبیر کیا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت عمر صفا ومروہ کے درمیان ایک مرتبہ تشریف فرما تھے، ایک جماعت آئی جو اپنے اُونٹوں سے اُتری اوربیت اللہ شریف کا طواف کیا، صفا ومروہ کے درمیان سعی کی، حضرت عمرنے ان سے دریافت کیا تم کون لوگ ہو ؟ اُنہوں نے عرض کیا کہ عراق کے لوگ ہیں۔ حضرت عمرنے فرمایا کہ یہاں کیسے آنا ہوا ؟ اُنہوں نے عرض کیا حج کے لیے۔ حضرت عمر نے فرمایا کوئی اور غرض تو نہ تھی مثلاًاپنی میراث کا کسی سے مطالبہ ہو یا کسی قرضدار سے روپیہ وصول کرنا ہو یا کوئی اور تجارتی غرض ہو ؟ اُنہوں نے عرض کیا نہیں کوئی دوسری غرض نہ تھی۔حضرت عمر نے فرمایا کہ از سرِ نو اعمال کرو یعنی پہلے سارے گناہ تمہارے معاف ہو چکے۔ (٢) دوسری چیز حدیث بالا میں یہ ہے کہ اِس میں ''رفث'' فحش بات نہ ہو، اس سے قبل قرآن پاک کی آیت شریفہ میں بھی یہ لفظ(فَلَا رَفَثَ ) گزر چکا ہے۔ علماء نے لکھا ہے کہ یہ ایک ایسا جامع کلمہ ہے جس میں ہر قسم کی لغواور بیہودہ بات داخل ہے حتی کہ بیوی کے سامنے صحبت کا ذکر بھی داخل ہے ، حتی کہ اِس قسم کی بات کا آنکھ سے یا ہاتھ سے اشارہ کرنا بھی داخل ہے کہ اس قسم کا ذکر شہوت کو اُبھارتا ہے۔