ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
(٥) وفات کے بعد آنحضرت ۖ کے جسد مبارک پر حبری چادر ڈال دی گئی تھی۔ ١ خاص طرح کی چادریں حِبر (یمن) میں بنتی تھیں ان کو'' حبری '' کہا جاتا تھا ، بہر حال چادر کی نوعیت مقصود نہیں ہے ، مقصود یہ ہے کہ بدن پر کپڑا ڈال کر اُس کو چھپادیا جائے۔ تلاوت ِقرآن شریف : ایصالِ ثواب کے لیے قرآنِ پاک کی تلاوت کی جائے مگر جب تک میت کو غسل نہ دیدیا جائے میت کے پاس قرآن شریف پڑھنا مکروہ ہے۔ (رد المحتار وغیرہ) تجہیز و تکفین : میت کے متعلق آنحضرت ۖ کا ارشاد ہے :عَجِّلُوْا فَاِنَّہُ لَا یَنْبَغِیْ لِجَیْفَةِ مُسْلِمٍ اَنْ تُحْبَسَ بَیْنَ ظَھْرَانَیْ اَھْلِہ۔ ٢ ''عجلت سے کام لومسلمان کی میت کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ گھر والوں کے بیچ میں روک رکھی جائے۔ '' غسل اور کفن کے مسائل عام طوپرمعلوم ہوتے ہیں یہاں تحریر کی ضرورت نہیں ہے ٣ چند حدیثیں پیش کی جا رہی ہیں، اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق بخشے۔ دیر مت لگاؤ : آنحضرت ۖ کا ارشاد ہے : (١) میت کو روک کر مت رکھو، اس کے کام میں دیر مت لگاؤ، اس کو ایسی رفتار سے قبرستان لے جاؤ کہ (دوڑنے کی صورت تو نہ ہو البتہ ) قدم تیزی سے اُٹھ رہے ہوں، دفن کرنے کے بعد قبر کے سراہنے سورہ بقرہ کی شروع کی آیتیں پڑھو اور پیروں کی طرف سورہ بقرہ کی آخر کی آیتیں۔ (مشکوة بحوالہ بیہقی) (٢) نیز ارشاد گرامی ہے : جنازہ کو تیز رفتار سے لے جاؤ کیونکہ اگر اچھا آدمی ہے تو اُس کو خیر اور بہترائی کی طرف لے ------------------------------١ بخاری شریف وغیرہ ٢ ابوداود شریف کتاب الجنائز رقم الحدیث ٣١٥٩ ٣ بہشتی زیور میں یہ مسائل بہت عمدگی سے بیان کیے گئے ہیں ملاحظہ فرمائیے حصہ دوم نہلانے کا بیان، کفنانے کابیان۔