راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
اے عاشق اورپاگل مجنوں! یہ کیا کررہا ہے؟ ؎ می نویسی نامہ بہرِ کیست ایں تو یہ خط کس کو لکھ رہا ہے؟ ؎ ریگ کاغذ بود، انگشتہ قلم تو نےریت کو کاغذ اور انگلیوں کو قلم بنا رکھا ہے،تو اس نے جواب دیا کہ بتاؤں میں کیا کررہا ہوں؟ ؎ گفت مشقِ نامِ لیلیٰ می کنم میں لیلیٰ کے نام کی مشق کررہا ہوں۔ مسافر نے پوچھا کیوں؟ کہا کہ جب میں لیلیٰ کو نہیں دیکھ پاتا تو اس کے نام کی مشق کرتا ہوں۔ اب مولانا فرماتے ہیں کہ جب تم مولیٰ کو دیکھ نہیں سکتے تو اس کے نام کا ذکر کرو، اللہ اللہ کرو۔ لہٰذا فرمایا ؎ عشقِ مولیٰ کے کم از لیلیٰ بود گوئے گشتن بہرِ او اولیٰ بود اللہ تعالیٰ کی محبت لیلیٰ کی محبت سے کیسے کم ہوسکتی ہے؟ ؎ مثلِ لیلیٰ در جہاں بسیار بود دنیا میں ہزاروں ایسی لیلائیں پڑی ہوئی ہیں جو ایک سے بڑھ کر ایک ہیں لیکن ؎ پاک از مثل آمدہ مولائے ما میرے مولیٰ کا کوئی مثل نہیں۔ سورہ اخلاص میں اللہ پاک فرماتے ہیں وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ 4؎ اللہ کا کوئی برابری کرنے والا اور ساجھی نہیں ہے۔ کہاں مردہ اور کہاں اللہ؟ اگر مجنوں لیلیٰ کی قبر کو تین چار دن کے بعد کھود کر دیکھتا تو اپنے عشقِ لیلیٰ پر اتنا روتا کہ آنسو خشک ہوجاتے اور آنکھوں سے خون بہتا اور کہتا کہ ہائے! میں نے زندگی کو ضایع کردیا، اس پر ندامت طاری ہوجاتی۔ جسم کی محبت، صورتوں کی محبت ہمیشہ ندامت پیدا کرتی ہے کیوں کہ یہ بگڑنے والی شکلیں ہیں، یکساں رہنے والی نہیں ہیں، بچپن میں شکل اور ہوتی ہے اور جوانی میں اور بڑھاپے _____________________________________________ 4؎الاخلاص:4