فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
ترے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح وبیاں رکھ دی زبان بے نگہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی اللہ تعالیٰ کی تجلی کے سامنے اہلِ جنت کو جنت کا ہوش نہ رہے گا ؎ وہ سامنے ہیں نظامِ حواس برہم ہے نہ آرزو میں سکت ہے نہ عشق میں دم ہے جب اللہ کے مقابلے میں جنّت اور لذّاتِ جنّت کی کوئی حقیقت نہیں تو دنیا کیا بیچتی ہے، کیوں کہ دنیا کی لذتوں کی شراب نہ ازلی ہے نہ ابدی ہے یعنی دنیا پہلے نہیں تھی پھر اللہ نے پیدا کی اور قیامت کے دن ہمیشہ کے لیے فنا کردی جائے گی۔ تو دنیا کی شراب غیر ازلی غیرابدی ہے اور جنت کی شراب ابدی غیر ازلی ہے، یعنی جنت ابدی تو ہے لیکن ازلی نہیں ہے، یعنی پہلے نہیں تھی پھر پیدا کردی گئی اور کبھی فنا نہیں ہوگی لیکن ہمیشہ سے نہیں تھی اور اللہ تعالیٰ کی ذات ازلی ابدی ہے یعنی اللہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ تو جنت کی شراب اللہ کی خاص ذات کو ، اللہ کے نام کی لذت کو، اللہ کی محبت کے مزے کو کہاں پاسکتی ہے، کیوں کہ جنت ابدی سہی، لیکن شانِ ازلیّت اور لذتِ ازلیّت سے محروم ہے۔ اور جب اعلیٰ قسم کی چیز منہ کو لگ جاتی ہے تو ادنیٰ منہ کو نہیں لگتی ۔ تو اولیاء اللہ جو اللہ کے نام کی لذت کو پاگئے ، اللہ کی محبت کا مزہ جن کے منہ کو لگ گیا، جن پر اللہ کی محبت چھاگئی تو دنیا کی لذتوں کی شراب ان کے منہ کو کیا لگے گی جبکہ جنت بھی ان کو ثانوی درجہ میں ہوجاتی ہے، لیکن جنت کو مانگتے ہیں کیوں کہ محلِّ دیدارِالٰہی ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کے سوال کا حکم دیا، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَ فِیۡ ذٰلِکَ فَلۡیَتَنَافَسِ الۡمُتَنَافِسُوۡنَ ؎ تم لوگ ہماری نعمتوں پر لالچ کرو۔ پس جب اللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں پر ہمیں لالچ کرنے کا حکم دیں تو وہ ظالم ہے جو قناعت کرے ۔ ------------------------------