Deobandi Books

فغان رومی

ہم نوٹ :

44 - 290
ناراضگی سے پناہ چاہتا ہوں اور دوزخ سے درجۂ ثانوی میں پناہ چاہتا ہوں۔
( احقر جامع عرض کرتا ہے کہ محبی ومحبوبی عارف باللہ حضرت مُرشدی دامت برکاتہم نے حال ہی میں یعنی شوال ۱۴۲۰ ؁ھ میں ایک الہامی مضمون بیان فرمایا جو موضوع کی مناسبت کی وجہ سے یہاں شامل کیا جاتا ہے)
ارشاد فرمایا کہ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ رِضَا کَ وَالْجَنَّۃَ سے معلوم ہوا کہ سب سے اعلیٰ نعمت اللہ کی محبت، اللہ کی رضا ہے، ذاتِ حق ہے، جنت کی نعمت اور جنت کی لذّات درجۂ ثانوی میں ہیں۔ جنت تو معاوضہ ہے، بدلہ ہے، جو دراصل عطا ہے لیکن بصورتِ جزاء ہے، لیکن جنت اللہ کی ذات نہیں ہے ، غیر ذات ہے، رضا کا تعلق اللہ کی ذات سے ہے،رِضَاکَسے مراد ہے کہ اے اللہ! آپ ہم سے خوش ہوجائیے یہ ہمارے لیے جنت سے عزیز تر ہے،آپ کی خوشی کے مقابلے میں جنت بھی کوئی چیز نہیں ہے، اسی لیے جان پاک نبوت جنت کو مقدم نہیں کررہی ہے، آپ کی رضا اور آپ کی خوشی کو مقدم کررہی ہے۔ جان پاک نبوت کا یہ اسلوبِ کلام خود  دلیل ہے کہ نبی اللہ کا کتنا بڑا عاشق ہوتا ہے کہ جنت سے پہلے آپ کی رضا مانگ رہا ہے اور رِضَاکَ کے بعد وَالْجَنَّۃْ میں واؤ عاطفہ داخل فرمایا اور سارے علمائے نحو کا اس پر اجماع ہے کہ معطوف علیہ اورمعطوف میں مغایرت لازم ہے، جس کے معنیٰ یہ ہوئے کہ آپ کی رضا کی جو لذّت ہے وہ اور ہی کچھ ہے اور جنت کی لذّت کچھ اور ہے ۔ اللہ کی ذات کا، اللہ کی محبت ، اللہ کے نام کا مزہ اور ہے اور جنت کا مزہ اور ہے ۔جنت مخلوق ہے اور اللہ خالق ہے، لہٰذا لذّتِ مخلوق خالق کی لذّت کو کہاں پاسکتی ہے؟ اسی لیے میرے شیخ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ حدیث نقل فرماتے تھے کہ جب جنت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا تو  اہلِ جنت اتنا مزہ پائیں گے کہ اس وقت جنت ان کو یاد بھی نہ آئے گی کہ کہاں جنت ہے، کہاں حوریں ہیں اور کہاں نعمائے جنت ہیں      ؎
صحن     چمن     کو   اپنی     بہاروں     پہ ناز      تھا
وہ   آگئے    تو     ساری   بہاروں    پہ   چھا    گئے


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 عرضِ مرتب 7 1
4 درسِ مناجاتِ رُومی 10 1
5 ۲۴؍ رجب المرجب ۱۴۱۱؁ھ مطابق ۱۱ ؍فروری 1991؁ء 10 1
6 ۲۵؍ رجب المرجب ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۱۲؍ فروری ۱۹۹۱ ؁ء 14 1
7 ۲۶؍ رجب المرجب ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۱۳؍ فروری ۱۹۹۱ ؁ء 26 1
8 ۲۷؍ رجب المرجب ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۱۴؍ فروری ۱۹۹۱ ؁ء 43 1
9 ۲۸؍ رجب المرجب ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۱۵؍ فروری ۱۹۹۱ ؁ء 60 1
10 ۲۹؍رجب المرجب ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۱۶؍ فروری ۱۹۹۱ ؁ء 70 1
11 یکم شعبان المعظم ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۱۷؍ فروری ۱۹۹۱ ؁ء 79 1
12 ۲؍شعبان المعظم ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۱۸؍ فروری ۱۹۹۱ ؁ء 88 1
13 ۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۱۹؍فروری ۱۹۹۱ ؁ء 99 1
14 ۴؍شعبان المعظم ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۲۰؍فروری ۱۹۹۱ ؁ء 110 1
15 ۵؍شعبان المعظم ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۲۱؍فروری ۱۹۹۱ ؁ء 116 1
16 ۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۲۲؍فروری ۱۹۹۱ ؁ء 128 1
17 ۷؍شعبان المعظم ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۲۳؍ فروری ۱۹۹۱ ؁ء 134 1
18 ۸؍ شعبان المعظم ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۲۴؍ فروری ۱۹۹۱ ؁ء 142 1
19 ۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۲۵؍فروری ۱۹۹۱ ؁ء 149 1
20 ۱۰؍شعبان المعظم ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۲۶؍فروری ۱۹۹۱ ؁ء 155 1
21 ۱۱؍شعبان المعظم ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۲۷ ؍فروری ۱۹۹۱ ؁ء 164 1
22 ۱۵؍ذوقعدہ ۱۴۱۱ ؁ھ مطابق ۲۹؍مئی ۱۹۹۱ ؁ء 167 1
23 ۱۸؍ ربیع الثانی ۱۴۱۲ ؁ھ مطابق ۲۶؍اکتوبر ۱۹۹۱ ؁ء 182 1
24 ۲۱؍ربیع الثانی ۱۴۱۲ ؁ھ مطابق ۲۹؍اکتوبر ۱۹۹۱ء؁ 193 1
25 ۲۲؍ربیع الثانی ۱۴۱۲ ؁ھ مطابق ۳۰؍اکتوبر ۱۹۹۱ ؁ء 202 1
26 ۲۵؍ربیع الثانی ۱۴۱۲ ؁ھ مطابق ۲؍ نومبر ۱۹۹۱ ؁ء 213 1
27 ۲۶؍ربیع الثانی ۱۴۱۲ ؁ھ مطابق ۳؍نومبر ۱۹۹۱ ؁ء 225 1
28 ۲۷؍ربیع الثانی ۱۴۱۲ ؁ھ مطابق ۴؍نومبر ۱۹۹۱ ؁ء 230 1
29 ۱۲؍ذوقعدہ ۱۴۱۳ ؁ھ مطابق ۴؍مئی ۱۹۹3 ؁ء 242 1
30 ۱۳ ؍ذوقعدہ ۱۴۱۳ ؁ھ مطابق ۵؍مئی ۱۹۹۳ ؁ء 245 1
31 ۱۴ ؍ذوقعدہ ۱۴۱۳ ؁ھ مطابق ۶؍مئی ۱۹۹۳ ؁ء 253 1
32 ۱۶؍ذوقعدہ ۱۴۱۳ ؁ھ مطابق ۸؍مئی ۱۹۹۳ ؁ء 258 1
33 ۱۷؍ ذوقعدہ ۱۴۱۳ ؁ھ مطابق ۹؍مئی ۱۹۹۳ ؁ء 265 1
34 ۱۸؍ذوقعدہ ۱۴۱۳ ؁ھ مطابق ۱۰؍مئی ۱۹۹۳ ؁ء 274 1
35 از مناجات خاتمِ مثنوی 281 1
36 ۱۹؍ذوقعدہ ۱۴۱۳ ؁ھ مطابق ۱۱؍مئی ۱۹۹۳ ؁ء 281 1
38 عنوانات 5 2
39 ضروری تفصیل 4 1
40 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
41 عنوانات 5 1
42 اس کتاب کا تعارف 290 1
Flag Counter