فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
اَلۡحِقۡنِیۡ بِالصّٰلِحِیۡنَ؎ کی اللہ تعالیٰ سے درخواست کررہے ہیں تو پھر غیر نبی کا کیا منہ ہے جو اِلْحَاقْ بِالصَّالِحِیْنْکی اہمیت کا منکر ہو۔ اہل اللہ کی رفاقت سوءِ قضا سے حفاظت کا ذریعہ ہے اس کی دلیل بخاری شریف کی حدیث ہے کہ تین باتیں ایسی ہیں کہ جس کے اندر ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت پالے گا، جن میں سے ایک یہ ہے کہ جو صرف اللہ کے لیے کسی بندے سے محبت کرے اس کو حلاوتِ ایمانی عطا ہوجائے گی۔ اور حضرت ملا علی قاری مرقاۃ میں نقل کرتے ہیں کہ ایمان کی حلاوت جس قلب میں داخل ہوتی ہے پھرکبھی نہیں نکلتی اور اس میں حسنِ خاتمہ کی بشارت ہے، کیوں کہ جب ایمان قلب سے نکلے گا ہی نہیں تو خاتمہ ایمان ہی پر ہوگا۔ لہٰذا اہل اللہ سے محبت قلب میں حلاوتِ ایمانی پانے کا ذریعہ ہے اور حلاوتِ ایمانی کا قلب میں داخل ہونا سوءِ خاتمہ سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا مِنْہُ۔ اس لیے سوءِ قضا سے پناہ مانگنے کے ساتھ مولانا اہل اللہ کی معیت مانگ رہے ہیں تاکہ سو ءِ قضا سے حفاظت رہے، اور ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ اہل اللہ کا ساتھ نصیب نہ ہونا خود سوءِ قضا ہے جس سے پناہ مانگی جارہی ہے۔ إ إ إ إ ------------------------------