فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
سیاروں کا حال، بے جان سے لے کر جاندار تک ، جانور سے لے کر انسان تک ، فُساق وفُجّار سے لے کر انبیاء واولیاء واقطاب وابدال تک سب کا حال آپ پرظاہر ہے اور آپ کے لطفِ عام کے سامنے وہ ناقابلِ اعتناء ہے ، ناقابلِ التفات ہے یعنی اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اگر آپ چاہیں تو بڑے سے بڑے نافرمان کو ایک لمحے میں ہدایت دے کراس کی نافرمانی کو درِتوبہ پر سر بسجود کرادیں اور چیونٹی سے ہاتھی کو مروادیں، مچھر سے نمرود کو مروادیں اور بڑی طاقتوں کو چھوٹی چیز سے فنا کردیں۔ سو برس کے کافر کو سیکنڈوں میں فخرِاولیاء بنادیں اوررات دن کے عابد کو کہہ دیں کہ مردود ہوجا جیسے شیطان مردود ہوا۔ کتنے لوگ خانقاہ سے نکالے گئے ۔ حضرت حکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک خلیفہ اتنا زبردست عالم تھا کہ وہ حضرت کی اُردو تقریر کو عربی میں لکھتا تھا اور ہر شخص یہ سمجھتا تھا کہ اس سے بڑا کوئی خلیفہ نہیں ہے اور جانشین یہی ہوگا لیکن وہی خانقاہ سے نکالا گیا۔ دنیا وی معاملے میں تنخواہ کے اضافے میں اسے وسوسہ آیا کہ اتنی فتوحات آتی ہیں، شیخ ہماری تنخواہ کیوں نہیں بڑھاتے ۔ پھر ایسا دشمن ہوا کہ حضرت کے مسلک کے خلاف سیاسی تحریکات کی طرف ہوگیا۔ حضرت نے اس کے لیے’’موذی مُرید‘‘ کے نام سے ایک رسالہ اپنی زندگی ہی میں شایع فرمادیا۔ اور میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ آخری دنوں میں اس کو کوڑھ ہوگیا اور بہت بُری حالت میں موت آئی۔ اللہ والوں کی ایذا رسانی سے اللہ بچائے ؎ اے ہمیشہ حاجتِ ما را پناہ بارِ دیگر ما غلط کردیم راہ اے اللہ! ہماری ہر حاجت کے لیے آپ ہی پناہ ہیں۔ یعنی اے خدا! ہماری جو بھی حاجت ہوتی ہے ہم آپ ہی سے کہتے ہیں اور آپ ہی سے ہماری حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ ہماری حاجت روائی کے لیے آپ کے علاوہ کوئی دوسری پناہ گاہ نہیں ہے جہاں ہم اپنی حاجتیں پیش کریں، آپ ہی ہماری حاجتوں کے لیے پناہ گاہ ہیں ؎ بارِ دیگر ما غلط کردیم راہ بارِ دیگر یہاں لغوی معنیٰ میں نہیں ہے اصطلاحی معنیٰ میں ہے یعنی ہم سے صرف دوسری دفعہ نہیں بار بار خطا ہورہی ہے، مراد تکرار ہے۔ مثلاً: ایک دن بد نظری کرلی پھر توبہ کی اور دوسرے دن پھر نظر خراب کرلی یعنی بار بار ہم نے آپ کی راہ کو بھلادیا، آپ کی رضا