فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
میں نمک غضب کا تھا، لیکن کیا ملا؟ مجنوں پاگل ہوگیا ۔ اسی پر میرا شعر ہے ؎ بتوں کے عشق سے دنیا میں ہر عاشق ہوا پاگل گناہوں سےسکوں پاتا تو کیوں پاگل کہا جاتا مجنوں کو تو لیلائے سیاہ فام کے نمک نے پاگل کردیا اور بعضوں کو حسنِ گلفام کی چمک دمک نے پاگل کردیا لہٰذا چاہے نمک ہوچاہے دمک دونوں کا دیکھنا حرام ہے۔ ایسے ہی ان نمکینوں دمکینوں اور چمکینوں کو خواہ لڑکا ہو یا لڑکی اپنے کو بنانا سنوارنا اور اپنا حسن غیروں اور نامحرموں کو دکھانا جائز نہیں، کیوں کہ یہ دعوتِ بدنگاہی ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے : لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ؎ یعنی اللہ تعالیٰ لعنت کرے جو نظرِ حرام میں مبتلا ہو یا دوسروں کو مبتلا کرے۔ اس لیے تصویر والے جتنے اخبار ہیں ان میں جو حسینوں کی تصویریں دیکھے گا خود بھی گناہ گار ہوگا اور دیکھنے والوں کا سارا گناہ ان اخبار والوں کے اعمال نامہ میں بھی لکھا جائے گا جنہوں نے وہ تصویریں چھاپی ہیں۔ قیامت کے دن سخت پکڑ کا اندیشہ ہے۔ لہٰذا مولانا رُومی ہم کو توبہ کا راستہ دکھا رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے یوں کہو کہ اے پالنے والے!بارہا میں آپ کے راستے سے بہک گیا اور نفس وشیطان کے راستے پر لگ کر ذلت کے گڑھے میں گر گیا ، میں نے ایک دفعہ توبہ نہیں توڑی، بے شمار مرتبہ میں نے توبہ کو توڑا ہے، بے شمار مرتبہ آپ سے بے وفائی کی ہے، اب دوبارہ اقرارِ جرم کرکے اپنے مولیٰ کی رحمت کو اپنی طرف مائل کررہا ہوں،کیوں کہ اگر انسان دوسرے انسان سے اپنی غلطی کو تسلیم کرلے اور کہہ دے کہ صاحب! میں تو اس قابل نہیں ہوں کہ آپ مجھے اپنے ساتھ رکھیں کیوں کہ میں نے بہت نالائقیاں کی ہیں، یہ آپ کا کرم ہے جو آپ نے مجھے اپنے پاس رکھا ہوا ہے جیسے میر صاحب کا شعر ہے ؎ مرے جام شکستہ کو خریدا میرے ساقی نے وگر نہ درحقیقت پھینک ہی دینے کے قابل ہوں ------------------------------