فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
ورنہ اللہ انتقام لے گا۔ اسی پر میرا شعر ہے ؎ خوبرویوں سے ملا کرتے تھے میؔر اب ملا کرتے ہیں اہل اللہ سے مت کرے تحقیر کوئی میؔر کی رابطہ رکھتے ہیں اب اللہ سے لیکن یہ توفیقِ توبہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اس لیے اس دُعا کا معمول بنالیں کہ اے اللہ! گناہوں کی نجاست سے ہماری رُوح کو پاک کردیجیے اور ہمیں ہمیشہ توفیقِ توبہ دیتے رہیے۔ اے ز تو کس گشتہ جانِ ناکساں دستِ فضلِ تست در جاں ہا رساں ارشاد فرمایا کہ کس معنیٰ لائق اور ناکس معنیٰ نالائق۔ مولانا رُومی اللہ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں کہ اے خدا! آپ کے کرم نے بہت سے نالائق کو لائق بنادیا۔ یعنی بدعمل لوگوں کو آپ کے کرم نے ایک لمحے میں نیک صفت اور فرشتہ خصلت ، متقی اور فرماں بردار بنادیا۔ اس مصرع سے ایک اشکال ہوتا تھا کہ نالائق بندوں کو آپ کس طرح لائق بناتے ہیں، اس کا کیا طریقہ ہوتا ہے تو دوسرے مصرع میں مولانا نے اس کا جواب دیا کہ ؎ دست فضلِ تست درجاں ہا رساں دنیا میں جتنی جانیں آپ نے پیداکی ہیں، رُوئے زمین پرجتنے لوگ چل پھر رہے ہیں سب کی جانوں تک آپ کے فضل کا ہاتھ پہنچا ہوا ہے، آپ کو سب پر دسترس حاصل ہے، یہ نہیں کہ جس پر آپ فضل فرمانا چاہیں تو آپ کو کچھ دیر لگے گی، آپ کے فضل کا ہاتھ تو پہلے ہی تمام رُوحوں کے اندر موجود ہے۔ دنیا بھر کی ارواح آپ کے احاطۂ کرم میں ہیں بس آپ ارادہ کرلیں اور ایک نگاہِ کرم ڈال دیں، اسی وقت اس کا کام بن جائے گا ؎ بس اِک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا