ملایا جائے کچھ فائدہ حاصل نہ ہوگا۔
دوسرا سبق
اسم کی علامتیں چند یہ ہیں۔
۱۔ اس کے شروع میں ال ہو۔ جیسے: اَلرَّجُلُ۔ ۲۔ اس پر حرفِ جر آئے۔ جیسے: فِي الْمَسْجِدِ ۳۔ اس پر تنوین آئے۔ جیسے: رَجُلٌ۔ ۴۔ وہ مضاف ہو۔ جیسے: قَلَمُ قَاسِمٍ۔ ۵۔ وہ مسند الیہ 1ہو۔ جیسے: اَلْکِتَابُ جَدِیْدٌ۔
فعل کی علامتیں:
۱-۳۔ اس پر قد، سین اور سوف آئیں۔ جیسے: قَدْ ضَرَبَ (تحقیق مارا اس نے )، سَیَضْرِبُ (ابھی مارے گا)، سَوْفَ یَضْرِبُ (عنقریب مارے گا)۔ ۴۔ اس پر جزم دینے والا حرف آئے۔ جیسے: لَمْ یَضْرِبْ (نہیں مارا اس نے)۔ ۵۔اس کے ساتھ ضمیر مرفوع متصل آئے۔ جیسے: کَتَبُوْا (لکھا انھوں نے)۔
حرف کی علامت یہ ہے کہ اس میں اسم اور فعل کی علامتیں نہ پائی جائیں۔
اسم کی تین قسمیں ہیں: جامد، مصدر اور مشتق۔
جامد وہ اسم ہے جو نہ خود کسی سے بنا ہو، نہ کوئی اور کلمہ اس سے بنے۔ جیسے: رَجُلٌ ، فَرَسٌ۔
مصدر وہ اسم ہے جو خود تو کسی سے نہ بنا ہو، مگر اس سے دوسرے الفاظ بنتے ہوں ۔ جیسے: نَصْرٌ، ضَرْبٌ۔
مشتق وہ اسم ہے جو مصدر سے بنا ہو۔ یہ پانچ 2ہیں: اسمِ فاعل، اسمِ مفعول، اسمِ آلہ، اسمِ