عجمہ غیر عربی زبان کا لفظ ہونا۔ جیسے: إِبْرَاہِیْمُ۔
جمع یعنی منتہی الجموع کے وزن پر ہونا، یہ دو وزن ہیں: مفاعل، جیسے: مساجد ، اور مفاعیل، جیسے: مفاتیح۔
ترکیب یعنی دو کلموں کو اضافت اور اسناد کے بغیر جوڑ دینا۔ جیسے: بَعْلَبَکَّ (شہر کا نام)
وزنِ فعل یعنی اسم کا فعل کے وزن پر ہونا۔ جیسے: أَحْمَدُ مضارع کے واحد متکلم کے وزن پر ہے۔
الف نون زائدتان یعنی کسی اسم کے آخر میں زائد الف اور زائد نون کا ہونا۔ جیسے: عُثْمَان، نُعْمَان۔
قاعدہ: تانیث بالالف اور جمع منتہی الجموع دو سببوں کے قائم مقام ہیں۔
قاعدہ: غیر منصرف پر جب ال آئے یا وہ دوسرے اسم کی طرف مضاف ہو تو اس پر حالتِ جری میں کسرہ آ سکتا ہے۔ جیسے: ذَہَبْتُ إِلَی الْمَقَابِرِ اور صَلَّیتُ فِيْ مَسَاجِدِ الْبَلَدِ۔
بارہواں سبق
مرفوعات یعنی وہ اسما جن کا اعراب رفع ہے وہ آٹھ ہیں:
۱۔ فاعل۔ ۲۔ نائب فاعل ۔ ۳۔ مبتدا ۔ ۴۔ خبر ۔ ۵۔ حروفِ مشبہ بالفعل کی خبر ۔
۶۔ افعال ناقصہ کا اسم۔ ۷۔ ما اور لا مشابہ بہ لیس کا اسم اور ۸۔ لائے نفی جنس کی خبر۔
فاعل وہ اسم ہے جس کی طرف فعل کی نسبت کی گئی ہواور وہ فعل اس اسم کے ذریعہ وجود