حَمُوْکِ/ ہَنُوْکِ / فُوْکَِ/ ذُوْ مَالٍ۔
رَأَیْتُ أَبَاکَِ/ أَخَاکَِ/ حَمَاکِ/ ہَنَاکَِ/ فَاکَِ/ ذَا مَالٍ۔
مَرَرْتُ بِأَبِیْکَِ/ بِأَخِیْکَِ/ بِحَمِیْکِ/ بِہَنِیْکَِ/ بِفِیْکَِ/ بِذِيْ مَالٍ۔
پچیسواں سبق
& اسمِ مقصور کا اور اس اسم کا جو ي متکلم کی طرف مضاف ہو اعراب تقدیری ہوتا ہے یعنی تینوں حالتوں میں اعراب ظاہر نہیں ہوتا۔ جیسے: جَائَ مُوْسیٰ/ غُلَامِيْ۔ رَأَیْتُ مُوْسیٰ/ غُلَامِيْ، مَرَرْتُ بِمُوْسیٰ / بِغُلَامِيْ۔
* اسمِ منقوص کے دو اعراب تقدیری ہوتے ہیں، یعنی رفع اور جر لفظوں میں ظاہر نہیں ہوتے اور اس پر نصب لفظی آتا ہے۔ جیسے: جَائَ القَاضِيْ، رَأَیْتُ الْقَاضِيَ، مَرَرْتُ بِالْقَاضِي۔
( جمع مذکر سالم کی جب ي متکلم کی طرف اضافت ہو تو رفع و تقدیری سے اور نصب وجر ي ما قبل مکسور سے آتے ہیں۔ جیسے: ہٰؤلَائِ مُسْلِمِيَّ، 4 رَأَیْتُ مُسْلِمِيَّ، مَرَرْتُ بِمُسْلِمِيَّ۔5
چھبیسواں سبق
ہر فعل عامل ہوتا ہے اور عمل کے اعتبار سے فعل کی دو قسمیں ہیں: معروف اور مجہول۔
فعل معروف وہ فعل ہے جس کا فاعل معلوم ہو۔ جیسے: أَکَلَ خَالِدٌ۔
فعل مجہول وہ فعل ہے جس کا فاعل معلوم نہ ہو۔ جیسے: أُکِلَ الْخُبْزُ۔