میں آیا ہو۔ جیسے: قَامَ زَیْدٌ میں زید فاعل ہے ، کیوںکہ اس کی طرف کھڑے ہونے کی نسبت کی گئی ہے اور کھڑا ہونا اس کے ذریعہ وجود میں آیا ہے۔
قاعدہ: فاعل کبھی اسمِ ظاہر ہوتا ہے۔ جیسے: قَامَ زَیْدٌ، اور کبھی ضمیر ہوتی ہے۔ جیسے: أَکَلْتُ (کھایا میں نے)۔
قاعدہ: فاعل کبھی ضمیر بارز (ظاہر) ہوتی ہے۔ جیسے: أَکَلْتُاور کبھی ضمیر مستتر (پوشیدہ) ہوتی ہے۔ جیسے: ضَرَبَہٗ میں فاعل ھُوَ ضمیر ہے جو پوشیدہ ہے۔
قاعدہ:جب فاعل اسمِ ظاہر ہو تو فعل ہمیشہ مفرد آئے گا۔ جیسے: ضَرَبَ الرَّجُلُ، ضَرَبَ الرَّجُلَانِ، ضَرَبَ الرِّجَالُ۔
قاعدہ:جب فاعل ضمیر ہو تو فعل فاعل کے مطابق آئے گا، یعنی واحد کے لیے واحد، تثنیہ کے لیے تثنیہ اور جمع کے لیے جمع۔ جیسے: الرَّجُلُ 1 ضَرَبَ، الرَّجُلَانِ ضَرَبَا اور الرِّجَالُ ضَرَبُوْا۔2
تیرہواں سبق
نائب فاعل وہ مفعول بہ ہے جس کی طرف فعلِ مجہول کی نسبت کی گئی ہو اور اس کا فاعل معلوم نہ ہو۔ جیسے: أُکِلَ الْخُبْزُ (روٹی کھائی گئی) اس میں فاعل یعنی کھانے والے کا تذکرہ نہیں ہے، اس لیے یہ فعل مجہول ہے اور اَلْخُبْزُ نائب فاعل ہے جو حقیقت میں مفعول بہ ہے۔ نائب فاعل کو مَفْعُوْل مَا لَمْ یُسَمَّ فَاعِلُہٗ بھی کہتے ہیں یعنی ایسے فعل کا مفعول جس کے فاعل کا نام نہیں لیا گیا ہے۔