قاعدہ: فعل کے واحد، تثنیہ اور جمع لانے میں نائب فاعل کا حکم فاعل کی طرح ہے ۔3
مبتدا جملہ اسمیہ کا پہلا جزو ہے جس سے بات شروع کی جاتی ہے ، اور جس کے بارے میں کوئی اطلاع دی جاتی ہے ۔ جیسے: نَسِیْمٌ نَائِمٌ (نسیم سویا ہوا ہے) اس میں نسیم مبتدا ہے ، کیوںکہ اس سے بات شروع کی گئی ہے اور اس کے بارے میں سوئے ہوئے ہونے کی خبر دی گئی ہے ۔ مبتدا کو مسند الیہ بھی کہتے ہیں۔
خبر جملہ اسمیہ کا دوسرا جزو ہے جس کے ذریعہ مبتدا کے بارے میں کوئی اطلاع دی جاتی ہے۔ اوپر والی مثال میں نَائِمٌ خبر ہے، کیوںکہ اس کے ذریعہ نَسِیْمٌ کے بارے میںسوئے ہوئے ہونے کی خبر دی گئی ہے۔ خبر کو مسند بھی کہتے ہیں۔
قاعدہ: مبتدا اور خبر کا عامل، عاملِ معنوی ہوتا ہے، وہی دونوں کو رفع دیتا ہے۔
قاعدہ: مبتدا اکثر معرفہ اور خبر اکثر نکرہ ہوتی ہے۔ جیسے: اوپر والی مثال میں نَسِیْمٌ معرفہ ہے اور نَائِمٌ نکرہ ہے۔
چودہواں سبق
حروفِ مشبہ بالفعل چھ ہیں:
۱۔ إِنَّ ۲۔ أَنَّ ۳۔ کَأَنَّ ۴۔ لَیْتَ ۵۔ لٰکِنَّ اور ۶۔ لَعَلَّ۔
یہ حروف جملہ اسمیہ خبریہ پر داخل ہوتے ہیںاور مبتدا کو اپنا اسم اور خبر کو اپنی خبر بنا لیتے ہیں اور اسم کو نصب اور خبر کو رفع دیتے ہیں۔ جیسے: إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ ، عَلِمْتُ أَنَّ الرَّجُلَ نَائِمٌ، کَأَنَّ زَیْدًا أَسَدٌ، لَیْتَ الشَّبَابَ رَاجِعٌ، لٰکِنَّ الْأُسْتَاذَ شَفِیْقٌ، لَعَلَّ الْمُسَافِرَ قَادِمٌ۔