۲۔ کام کی نوعیت بیان کرنے کے لیے۔ جیسے: جَلَسْتُ جِلْسَۃَ الْعَالِمِ (میں عالم کی طرح بیٹھا)۔
۳۔ کام کی تعداد بیان کرنے کے لیے۔ جیسے: جَلَسْتُ جَلْسَۃً (میں ایک نشست بیٹھا)۔
سترہواں سبق
مفعول لہ وہ اسم ہے جس کی وجہ سے کام کیا گیا ہو۔ جیسے: ضَرَبْتُہٗ تَأْدِیْبًا1 (میں نے اس کو سلیقہ سکھانے کے لیے مارا)۔ اس میںتَأْدِیْبًا مفعول لہ ہے، کیوں کہ وہ فعل (مارنے) کی غرض ہے۔
مفعول معہ وہ اسم ہے جو و بمعنی مَعَ کے بعد آئے۔ جیسے: جَائَ قَاسِمٌ وَالْکِتَابَ2 (قاسم کتاب کے ساتھ آیا)
مفعول فیہ وہ اسم ہے جو اس زمانہ پر یا اس جگہ پر دلالت کرے جس میں کام ہوا ہو۔ جیسے: صُمْتُ شَہْرًا (میں نے ایک ماہ کے روزے رکھے)، جَلَسْتُ خَلْفَکَ (میں آپ کے پیچھے بیٹھا)۔
مفعول فیہ کو ظرف بھی کہتے ہیں۔ اور ظرف کی دو قسمیں ہیں: ظرفِ زماں اور ظرفِ مکاں۔
ظرفِ زماں وہ اسم ہے جو وقت پر دلالت کرے۔ جیسے: دَہْرٌ، حِیْنٌ، یَوْمٌ، لَیْلٌ، شَہْرٌ، سَنَۃٌ۔
ظرفِ مکاں وہ اسم ہے جو جگہ پر دلالت کرے۔ جیسے: خَلْفٌ، أَمَامٌ، دَارٌ، مَسْجِدٌ۔
فائدہ: کسی شاعر نے پانچوں مفعولوں کو ایک شعر میں جمع کیا ہے:
حَمِدْتُّ حَمْدًا حَامِدًا وَّحَمِیْدًا
رِعَایَۃَ شُکْرِہٖ دَہْرًا مَدِیْدًا 1