مَا فَتِئَ، مَا دَامَ، مَا انْفَکَّ، لَیْسَ باشد از قفا
مَا بَرِحَ،3 ما زال وافعالے کزینہا مشتقند
ہر کجا بینی ہمیں حکم ست در جملہ روا
قاعدہ: مذکورہ افعالِ ناقِصہ سے جو افعال مشتق ہوں ان کا عمل بھی افعالِ ناقِصہ ہی کی طرح ہے یعنی جو کَانَ کا عمل ہے وہی یَکُوْنُ اور کُنْ کا بھی ہے۔
سولہواں سبق
منصوبات یعنی وہ اسما جن کا اعراب نصب ہے وہ بارہ ہیں:
۱۔ مفعول بہ ۔ ۲۔ مفعول مطلق ۔ ۳۔ مفعول لہٗ۔ ۴۔ مفعول معہ ۔ ۵۔ مفعول فیہ ۔ ۶۔ حال ۔ ۷۔ تمیز ۔ ۸۔ حروفِ مشبہ بالفعل کا اسم۔ ۹۔ ما ولا مشابہ بہ لیس کی خبر۔ ۱۰۔ لائے نفی جنس کا اسم ۔ ۱۱۔ افعالِ ناقِصہ کی خبر ۔ ۱۲۔ مستثنیٰ۔
ان میں سے چار (۸ تا ۱۱) کا بیان گزر چکا۔ باقی کی تفصیل یہ ہے:
مفعول بہ وہ اسم ہے جس پر کام کرنے والے کا کام واقع ہوا ہو۔ جیسے: أَکَلَ مُحَمَّدُ نِالْخُبْزَ، اس میں اَلْخُبْزَ مفعول بہ ہے ، کیوںکہ اس پر کھانے کا فعل واقع ہوا ہے۔
مفعول مطلق وہ مصدر ہے جو فعل کے بعد آئے اور فعل کے ہم معنی ہو۔ جیسے: ضَرَبْتُ ضَرْبًا (میں نے مار ماری)۔ اس میں ضَرْبًا مفعول مطلق ہے۔
قاعدہ: مفعول مطلق تین مقاصد کے لیے آتا ہے:
۱۔ فعل کی تاکید کے لیے۔ جیسے: ضَرَبْتُ ضَرْبًا (میں نے خوب مارا) ۔