عَالِمًا، قَابَلْتُ رَجُلًا لَئِیْمًا۔2
اس صورت میں متبوع کو موصوف اور تابع کو صفت کہتے ہیں۔
۲۔ تاکیدوہ دوسرا اسم ہے جو پہلے اسم کو پختہ کرے کہ سامع کو شک باقی نہ رہے۔ تاکید کی دو قسمیں ہیں: تاکیدِ لفظی اور تاکیدِ معنوی۔
تاکید لفظی پہلے ہی لفظ کو مکرر لاناہے۔ جیسے: جَائَ فَرِیْدٌ فَرِیْدٌ (فرید ہی آیا)۔
تاکید معنوی وہ ہے جو چند خاص لفظوں کے ذریعہ لائی جائے اور وہ الفاظ یہ ہیں: کُلٌّ، أَجْمَعُ، کِلَا ، کِلْتَا، نَفْسٌ، عَیْنٌ وغیرہ۔ جیسے: {فَسَجَدَ الْمَلٰٓئِکَۃُ کُلُّہُمْ اَجْمَعُوْنَo}،1 جَائَ الرَّجُلَانِ کِلَاہُمَا، جَائَ تِ الْمَرْأَتَانِ کِلْتَاہُمَا، جَائَ کَمَالٌ نَفْسُہٗ / عَیْنُہٗ۔
بائیسواں سبق
۳۔ بدل وہ دوسرا اسم ہے جو درحقیقت مقصود ہوتا ہے، پہلا اسم مقصود نہیں ہوتا۔ پہلا اسم مبدل منہ اور دوسرا اسم بدل کہلاتا ہے۔جیسے: سُلِبَ زَیْدٌ ثَوْبُہٗ 2 اس میںثَوْبُہٗ بدل ہے، کیوںکہ کپڑا ہی چھینا گیا ہے۔
۴۔ عطف بہ حرف: وہ دوسرا اسم ہے جو حرفِ عطف کے بعد آیا ہو اور پہلے اسم کے ساتھ حکم میں شریک ہو۔پہلا اسم معطوف علیہ اور دوسرا اسم معطوف کہلاتا ہے۔ جیسے: جَائَ زَیْدٌ وَعَمْرٌو۔ حروفِ عطف دس ہیں: واو، ف، ثم، حتّٰی، إمّا، أو، أم، لا ، بل اور لکنْ (نون ساکن)
۵۔ عطفِ بیان: وہ دوسرا اسم ہے جو صفت نہ ہو اور پہلے اسم کی وضاحت کرے۔ جیسے: