پھر فعل معروف کی دو قسمیں ہیں: لازم اور متعدی۔
فعل لازم وہ فعل ہے جو فاعل سے پورا ہوجائے، مفعول کی اس کو حاجت نہ ہو۔ جیسے: جَلَسَ جَمِیْلٌ۔
فعل متعدی وہ فعل ہے جو فاعل سے پورا نہ ہو، مفعول کی بھی اس کو حاجت ہو۔ جیسے: ضَرَبَ الْأُسْتَاذُ التِّلْمِیْذَ (استاذ نے شاگرد کو مارا)۔
قاعدہ: فعل معروف خواہ لازم ہو یا متعدی، فاعل کو رفع دیتا ہے۔ جیسے: قَامَ زَیْدٌ، ضَرَبَ زَیْدٌ بَکْرًا۔
قاعدہ: فعل معروف متعدی سات اسموں کو نصب دیتا ہے۔ پانچ مفعولوں کو اور حال کو اور تمیز کو۔ اور فعل معروف لازم مفعول بہ کے علاوہ باقی چھ اسموں کو نصب دیتا ہے۔
قاعدہ: فعل مجہول فاعل کے بجائے مفعول بہ کو رفع دیتا ہے اور باقی مفعولوں کو نصب دیتا ہے۔ جیسے: ضُرِبَ1 زَیْدٌ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ أَمَامَ الْأَمِیْرِ ضَرْبًا شَدِیْدًا فِيْ دَارِہٖ تَأْدِیْباً۔
ستائیسواں سبق
پانچ اسما بھی فعل کی طرح عمل کرتے ہیں۔ وہ یہ ہیں:
۱۔ مصدر ۔ ۲۔ اسم فاعل ۔ ۳۔ اسم مفعول ۔ ۴۔ صفت مشبہ اور ۵۔ اسم تفضیل۔
۱۔ مصدر وہ اسم ہے جس سے تمام افعال نکلتے ہیں، یہ اپنے فعل کی طرح عمل کرتا ہے۔ یعنی اگر اس سے نکلنے والا فعل لازم ہے تو مصدر صرف فاعل کو رفع دے گا اور اگر فعل متعدی ہے تو مصدر فاعل کو رفع اور مفعول کو نصب دے گا۔ مگر اکثر اپنے پہلے معمول کی طرف