مستثنیٰ وہ اسم ہے جس کو ما قبل کے حکم سے حرفِ استثنا2 کے ذریعہ نکالا گیا ہو۔ جیسے: جَائَ نِي3 الْقَوْمُ إِلَّا زَیْدًا۔
چند حروف استثنا یہ ہیں: إلَّا، غَیْرَ، سِوٰی۔
مستثنیٰ کی دو قسمیں ہیں: متصل اور منقطع۔
مستثنیٰ متصل وہ ہے جو مستثنیٰ منہ میں داخل ہو۔ جیسے : جَائَ نِي الْقَوْمُ إِلَّا زَیْدًا۔ اس میں زید قوم میں داخل ہے۔
مستثنیٰ منقطع وہ ہے جو مستثنیٰ منہ میں داخل نہ ہو۔ جیسے: جَائَ نِي الْقَوْمُ إِلَّا حِمَارًا۔ اس میں حِمَار قوم میں داخل نہیں ہے۔
بیسواں سبق
مجرورات یعنی وہ اسما جن کا اعراب جر ہے وہ دو ہیں:
۱۔ مضاف الیہ اور ۲۔ مجرور بہ حرفِ جر۔ یعنی وہ اسم جس پر حرفِ جر داخل ہونے کی وجہ سے زیر آیا ہے۔
مضاف الیہ 1وہ اسم ہے جس کی طرف کوئی بات منسوب کی گئی ہو۔ جیسے: قَلَمُ مُحَمَّدٍ ۔ اس میں مُحَمَّدکی طرفقَلَم منسوب کیا گیا ہے، اس لیے وہ مضاف الیہ ہے۔
قاعدہ: عربی میں مضاف پہلے آتا ہے اور مضاف الیہ بعد میں ، اور اردو میں اس کے بر عکس ہوتا ہے۔
قاعدہ: مضاف پر اَلْ اور تنوین نہیں آتے۔