لایا جاتا ہے۔ یہ آٹھ حروف ہیں۔
إِنْ، أَنْ ، مَا ، لَا، مِنْ، ک ، ب، ل۔ جیسے: مَا إِنْ زَیْدٌ قَائِمٌ (زید کھڑا نہیں ہے) {فَلَمَّا اَنْ جَائَ الْبَشِیْرُ} (پس جب خوش خبری دینے والا آیا )۔ باقی مثالیں حصہ دوم میں آئیں گی۔
تینتیسواں سبق
حروفِ شرط وہ حروف ہیں جو ایک بات کو دوسری بات پرمعلق کرنے کے لیے لائے جاتے ہیں۔ جیسے: إِنْ تَضْرِبْنِيْ أَضْرِبْکَ (اگر تو مجھے مارے گا تو میں بھی ماروں گا)۔ حرفِ شرط یہ ہیں: إِنْ (اگر)، لَوْ (اگر)، أَمَّا (رہے)، مَنْ (جو شخص)، مَا (جو چیز) وغیرہ۔
قاعدہ: إِنْ مستقبل کے لیے ہے اگر چہ ماضی پر داخل ہو۔ جیسے: إِنْ ضَرَبْتَ ضَرَبْتُ (اگرتو مارے گا تو میں بھی ماروں گا)۔
قاعدہ: لَوْ ماضی کے لیے ہے اگر چہ مضارع پر داخل ہو۔ جیسے: لَوْ تَضْرِبْ أَضْرِبْ (اگر تو مارتا تو میں بھی مارتا)۔
قاعدہ: أَمَّا اجمال کی تفصیل کے لیے ہے۔ جیسے: النَّاسُ سَعِیْدٌ وَشَقِيٌّ: أَمَّا الَّذِیْنَ سُعِدُوْا فَفِي الْجَنَّۃِ، وَأَمَّا الَّذِیْنَ شَقُوْا فَفِي النَّارِ۔ (لوگ نیک بخت اور بد بخت ہیں، رہے نیک بخت تو وہ جنت میں ہوں گے اور رہے بد بخت تو وہ دوزخ میں ہوں گے)۔
حروفِ تنبیہ: وہ حروف ہیں جو مخاطب کی غفلت دور کرنے کے لیے لائے جاتے ہیں تاکہ وہ بات اچھی طرح سنے ۔ یہ تین حروف ہیں: أَلَا، أَمَا، ہَا۔ جیسے: {اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ} (سنو! اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے)، أَمَا ہٰذَا الْکِتَابُ سَہْلٌ