مضاف ہو کر مستعمل ہوتا ہے۔ جیسے: أَعْجَبَنِيْ1 قِرَائَ ۃُ زَیْدٍ اور أَعْجَبَنِيْ ضَرْبُ زَیْدٍ عَمْرًا۔2
۲۔ اسم فاعل وہ اسمِ مشتق ہے جو ایسی ذات پر دلالت کرے جس کے ساتھ کوئی فعل (کام) نیا قائم ہوا ہو۔ جیسے: ضَارِبٌ (مارنے والا)یہ بھی اپنے فعلِ معروف کے مانند عمل کرتا ہے3 اور اکثر اپنے پہلے معمول کی طرف مضاف ہو کر مستعمل ہوتا ہے ۔جیسے: ہُوَ 4کَامِلُ الْجُوْدِ، زَیْدٌ قَائِمٌ أَبُوْہُ۔
اٹھائیسواں سبق
۳۔ اسم مفعول وہ اسمِ مشتق ہے جو ایسی ذات پر دلالت کرے جس کے ساتھ فعل کا واقع ہونے کا تعلق ہو۔جیسے: مَضْرُوْبٌ (مارا ہوا) یہ اپنے فعل مجہول کے مانند عمل کرتا ہے، یعنی نائب فاعل کو رفع دیتا ہے اور یہ بھی اکثر اپنے معمول کی طرف مضاف ہو کر مستعمل ہوتا ہے۔ جیسے: جَائَ رَجُلٌ مَقْطُوْعُ الْأَنْفِ1 (نک کٹا آیا)
۴۔ صفتِ مشبہ وہ اسمِ مشتق ہے جو ایسی ذات پر دلالت کرے جس کے ساتھ کوئی فعل مستقل قائم ہو۔ جیسے: حَسَنٌ (خوب صورت) یہ اپنے فعل لازم کی طرح فاعل کو رفع دیتی ہے۔ جیسے: جَائَ 3رَجُلٌ حَسَنٌ ثِیَابُہٗ (عمدہ کپڑوں والا آدمی آیا)۔
۵۔ اسمِ تفضیل وہ اسمِ مشتق ہے جو دوسرے کی بہ نسبت معنی فاعلیت کی زیادتی پر دلالت کرے۔ جیسے: أَکْبَرُ مِنْ أَخِیْہِ (اپنے بھائی سے بڑا)۔ یہ بھی اپنے فعل کے مانند عمل کرتا ہے اور اس کا استعمال تین طرح ہوتا ہے:
۱۔ مِنْ کے ساتھ۔ جیسے: أَکْبَرُ مِنْ أَخِیْہِ۔