قاعدہ: مضاف الیہ ہمیشہ مجرور ہوتا ہے اور مضاف کی حرکت عامل کے اختلاف سے بدلتی رہتی ہے۔
مجرور بہ حرفِ جر وہ اسم ہے جس پر حرفِ جر داخل ہونے کی وجہ سے زیر آیا ہو۔ حروفِ جر سترہ ہیںجو اس شعر میں جمع ہیں:
باؤ تاؤ کاف و لام واو منذُ ومُذْ خَلا
رُبَّ حَاشَا ِمنْ عَدَا في عَنْ عَلٰی حَتّٰی إِلٰی
جیسے: مَرَرْتُ2 بِالْمَسْجِدِ، تَاللّٰہِ لَأَکِیْدَنَّ أَصْنَامَکُمْ، زَیْدٌ کَالْأَسَدِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَاللّٰہِ لَأَفْعَلَنَّ کَذَا، سِرْتُ مِنَ الْہِنْدِ إِلَی الْمَدِیْنَۃِ، ہُوَ فِي الْبَیْتِ، سَأَلْتُہٗ عَنِ الْأَمْرِ۔
(باقی مثالیں حصہ دوم میں آئیں گی)۔
اکیسواں سبق
توابع پانچ ہیں:
۱۔ صفت ۲۔ تاکید ۳۔ بدل ۴۔ عطف بہ حرف اور ۵۔ عطف بیان۔
تابع وہ دوسرا اسم ہے جس پر وہی اعراب آئے جو پہلے اسم پر آیا ہے اور اعراب کی جہت بھی ایک ہو۔ جیسے: لَقِیْتُ رَجُلًا عَالِمًا میں عَالِمًا دوسرا اسم ہے اس پر وہی اعراب آیا ہے جو رَجُلًا پر آیا ہے اور اعراب کی جہت بھی ایک ہے کہ رَجُلًا عَالِمًا مرکب توصیفی مفعول بہ ہیں، اس لیے عَالِمًا تابع اور رَجُلًا متبوع کہلاتا ہے ۔1
۱۔ صفت وہ تابع ہے جو اپنے متبوع کی اچھی یا بری حالت بیان کرے۔ جیسے: لَقِیْتُ رَجُلًا