قَالَ أَبُوْ حَفْصٍ عُمَرُ 3 (ابو حفص یعنی حضرت عمر b نے فرمایا)۔ ابو حفص آپ کی کنیت ہے مگر آپ کا نام زیادہ مشہور ہے، اس لیے اس کو عطفِ بیان لایا گیا ہے۔
تیئیسواں سبق
اسمِ معرب کا اعراب کبھی حرکت کے ذریعہ آتا ہے یعنی زبر، زیر ، پیش کے ذریعہ ، اور کبھی حرف کے ذریعہ، یعنی الف، و اور ي کے ذریعہ۔ پھر اعراب بھی کبھی لفظی ہوتا ہے یعنی لفظوں میں ظاہر ہوتا ہے اور کبھی تقدیری ہوتا ہے یعنی لفظوں میں ظاہر نہیں ہوتا صرف مان لیا جاتا ہے۔
اسم معرب1 کے اعراب کی نو صورتیں ہیں:
! مفرد منصرف2 صحیح، مفرد منصرف مانند صحیح اور جمع مکسر منصرف کا اعراب لفظی حرکت کے ذریعہ آتا ہے، یعنی حالتِ رفعی میں پیش، حالتِ نصبی میں زبر اور حالتِ جری میں زیر آتا ہے۔
صحیح نحویوں کی اصطلاح میں وہ لفظ ہے جس کے آخر میں حرفِ علت نہ ہو۔ جیسے: رَجلٌ، وَعْدٌ، زَیْدٌ۔
مانند صحیح وہ اسم ہے جس کے آخر میں و یا ي ما قبل ساکن ہو۔ جیسے: دَلْوٌ (ڈول)، ظَبْيٌ (ہرن) اس کا دوسرا نام جاری مجریٰ صحیح بھی ہے۔
مثالیں: ۱۔ ہٰذَا زَیْدٌ، رَأَیْتُ زَیْدًا، مَرَرْتُ بِزَیْدٍ، (مفرد منصرف صحیح)۔
۲۔ ہٰذَا دَلْوٌ/ ظَبْيٌ، رَأَیْتُ دَلْوًا / ظَبْیًا، مَرَرْتُ بِدَلْوٍ/ بِظَبْيٍ، (مفرد منصرف مانند صحیح)۔