ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
کیارُوحیں حاضرکی جا سکتی ہیں ؟ ( حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) ایک صاحب نے دریافت کیا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ایک ایسا عمل ہے کہ اُس کے ذریعہ سے جب چاہیں مردہ کی رُوح کو بلا سکتے ہیں تو کیا یہ صحیح ہے ؟ فرمایا کہ بالکل غلط ہے، جس زمانہ میں میں کانپور میں تھا اُس زمانہ میں طلسماتی اَنگو ٹھیوں کا بہت چرچا ہو رہا تھا میں نے ایک ایسے شخص سے جو ہر قسم کے جلسوں میں آتے جاتے تھے کہا کہ تم اِن واقعات کی تحقیق کر کے مجھ سے بیان کرو چنانچہ بعد تحقیق کے وہ آئے اور اُنہوں نے بیان کیا کہ صاحب طلسماتی اَنگو ٹھی سے بھی زیادہ عجیب بات معلوم ہوئی ہے وہ یہ کہ ایک عمل ایسا ہے کہ اُس کے ذریعہ سے جس مردہ کی رُوح کو چاہیں بلا سکتے ہیں، مجھ کو سن کر بہت بڑی حیرت ہوئی اور خود دیکھنا چاہا، اُس شخص نے کہا میں اُن آدمیوں کو جو اِس عمل کو کرتے ہیں بُلا کر لاؤں گا اور آپ کے سامنے یہ عمل کراؤں گاچنانچہ وہ لوگ ہمارے پاس آئے یہ تین شخص تھے مگرہم نے مدرسہ میں تو یہ شغل مناسب نہ سمجھا اِس لیے ایک دُوسری جگہ اِس کام کے لیے تجویز کی، اُس مکان میں صرف چھ شخص تھے، تین تووہ عامل اور ایک میں اور میرے ساتھ ایک مدرسہ کے مہتمم اور ایک مدرس ،عصر کے بعد یہ اِجتماع ہوا۔ اُن عاملوں نے ایک میز پر اِس طرح وہ عمل کیا کہ دونوں ہاتھوں کو رگڑ کر میز پر رکھا اور اِدھر متوجہ ہوئے، تھوڑی دیر کے بعد خود بخود میز کا پایہ اُٹھا اُنہوں نے کہا کہ لیجیے اَب رُوح آگئی، اُنہوں نے کہا کہ تمہارا کیا نام ہے ؟ معلوم ہوا تجمل حسین،کوئی آواز نہ تھی کچھ اِصطلاحیں مقرر تھیں اُن سے سوالات کے جوابات معلوم کرتے تھے اَب لوگوں نے ایک مبتدع شخص کے لڑکے کی رُوح کوبلوایا اور اُسی تجمل حسین کی رُوح کو مخاطب کر کے کہا کہ جاؤ اُس شخص کی رُوح کو بلا لاؤ اور جب جانے لگو تو فلاں پایہ کو اُٹھاجانا اور جب تم اُس کو لے کر آؤ تو اپنے آنے کی اِطلاع اِس طرح کرنا کہ اِس پایہ کو پھر اُٹھا