ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
کفار کا فوری ردّعمل : نائن الیون کا واقعہ ہوا تو پہلے سے دماغوں میں بنا ہوا(سازشی) ذہن اُچھل کر باہر آیا، سوچا نہیں کہ ہم نے اِس پرکیا ردّ عمل دینا ہے، اِس واقعے پر دُنیا کے سامنے فوری ردّ عمل یہ سامنے آیا کہ صلیبی جنگ شروع ہوگئی یعنی ہم نے مسیحیت کی طرف سے اِسلام اور اہلِ اِسلام کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا، کسی نے سمجھایا کہ تم نے یہ کیا کہہ دیا ؟ اِس سے دُنیامیں تمہارا اِمیج خراب ہوگیا ہے۔ تب اَیجنڈے کا دُوسرا درجہ بیان کیا کہ دُنیا میں تہذیبوں کی جنگ شروع ہو گئی ہے پھر کسی نے سمجھایا کہ یہ کیا کہہ دیا ؟ اِسلام اور اُمت ِمسلمہ تو اپنی تہذیب پر جان بھی دے دیتی ہے ۔ تو پھر تیسرے مرحلے میں یہ بیان جاری کیا گیا کہ یہ جنگ دہشت گردی کے خلاف ہے اور اِس واقعہ کو اِسلام اور اُمت ِمسلمہ کے خلاف اِستعمال کیاگیا۔ ''نیٹو ''کے عزائم : آپ کے علم میں یہ بات ہونی چا ہیے کہ یہ واقعہ ٢٠٠١ء میں ہوا جبکہ ٢٠٠٢ء میںفرانس میں نیٹو کا اِجلاس ہوا جس کے اَیجنڈے میں تھا کہ ١٩٤٩ء میں٢٨ یورپی ممالک پر مشتمل نیٹو اِس لیے قائم ہوئی تھی تا کہ سوویت یونین کی توسیع پسندی کو روکا جائے اور اُس کے خلاف یورپ کا ایک د فاعی اِدارہ ہو، چونکہ وہ مقصد حاصل ہوگیااِس لیے اَب نیٹو تحلیل ہو جانی چاہیے لیکن فورًا کہا گیا کہ نہیں ! ابھی اِسلا م اور مسلمان ہمارے لیے چیلنج ہیں لہٰذا یہ اِتحاد برقرار رہنا چاہیے۔ ترقی پزیر دُنیا کا جغرافیہ : پھر اَمریکہ کی طرف سے یہ بات سامنے آئی کہ ترقی پذیر ممالک کی جغرافیائی حدود حتمی نہیں ہیںاور یہ بیان بھی آیا کہ بیسویں صدی برطانیہ کی تھی اور دُنیا کی جغرافیائی تقسیم برطانیہ کے مفادات کے تابع تھی، اَب اِکیسویں صدی ہماری ہے لہٰذا دُنیا کی جغرافیائی تقسیم بھی ہمارے مفادات کے تابع ہوگی۔ اُنہوں نے اپنا پورا اَیجنڈا آپ پر واضح کر کے دیا ہے لیکن پھر بھی ہم لوگ پریشان ہو جاتے ہیں اور ہمیں