ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
باقی مذہبوں میں بھی پائے جاتے ہیں، اہلِ کتاب یہود ہوں نصاریٰ ہوں اور ہندوؤں میں بھی جن کے یہاں وہ کوئی کتاب نازل ہوئی ہے اور اِن کو مغل دور میں تو کچھ علماء نے فتوی دیا تھا کہ یہ اہلِ کتاب ہی ہیں ہندو جو ہیں کیونکہ اِن کی ''وید ''یا اور چیزیں اِس طرح کی جو ہیں اُن کی وجہ سے اُنہوں نے کہا یہ بھی کوئی اہلِ کتاب ہیں حالانکہ یہ حقیقی طورپر معلوم نہیں کہ وہ کسی نبی کی کتاب ہے یا کسی صوفی یامصلح کی تصنیف ہے ،کوئی پتہ اُس کا ایسے نہیں، سندمتصل نہیں کوئی،تو نا تمام حالت میں توبہت مذاہب میں ملتی ہیں چیزیں وہ اِسلام کی تعلیمات سے ملتی جلتی اور نامکمل حالت میں ہیں، مکمل حالت میں اِسلام میں ہیں ۔ تواُس دَور کا ایک طبقہ ایسا تھا جویہ کہتاتھا( نَمُوْتُ وَنَحْیَا وَمَا یُھْلِکُنَا اِلاَّ الدَّھْرُ ) بس یہ زندگی اور موت جوبھی ہے وہ یہی ہے اور یہ بھی ہے اِس میں کہ کہتے تھے یہ پرانی باتیں چلی آرہی ہیں ہمیں اور ہمارے ماں باپ سے یہ وعدے کیے جاتے رہے ہیں ( لَقَدْ وُعِدْنَا ھٰذَا نَحْنُ وَاٰبَاؤُنَا مِنْ قَبْلُ اِنْ ھٰذَا اِلَّا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ)اُنہوں نے اِن چیزوں کو پس ِ پشت ڈال دیا تھا۔ تو یہ طبقہ پہلے بھی تھا درمیانِ دور میں بھی رہا ہوگا اور اَب بھی ہے جو آخرت پر اِیمان نہیں رکھتے۔ ''کیمونزم'' کی بنیاد'' نفی'' پر ہے : یہ ''کیمونزم'' جو ہے اِس کی بنیاد نفی ٔ خدا پر ہے، سوشل اِصلاحات اور نفی ٔ خدا ،جو کچھ ہے وہ سب ہم ہی ہیں اور ہم ہی کچھ کرتے ہیں اور جو کرتے ہیں وہ ہوتا ہے وغیرہ ،ایسے خیالات اور ایسے اَفکار اُن کے ہیں تو یہ دَور اور یہ چیزیں پہلے بھی تھیں عقائد میں، اِسلام نے اُن کی نفی کردی۔ اِس دُنیا کے بعد : اَب اِسلام نے بتادیا کہ آخرت بھی ہے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ بھی ہوناہے بلکہ زندگی فورًاشرو ع ہوجاتی ہے اور وہ دُوسری زندگی ہے اور اُس میں اچھائی یابرائی اِنسان کے ساتھ فورًا ہونے لگتی ہے یاجنت کی طرف اور اُس کے آثار یامعاذ اللہ نار اور اُس کے آثار جوبھی چیزیں ہیں وہ، اور قبرسے ہی شروع ہوجاتی ہیں یعنی بس ختم ہوا اور اُس کے بعد۔ کسی کوجلا بھی دیا جائے تو بھی کوئی حرج