ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
''طاغوتی طاقتوں سے جنگ کرو یہاں تک کہ (جبر و قہر کا) فتنہ نہ رہے اور دین (دباؤ اور زور کا نہیں) بلکہ خالص اللہ کے لیے ہوجائے۔ '' یعنی زیر دستوں اور پسماندوں کویہ موقع مِل سکے کہ وہ آزادی کے ساتھ اپنے مستقبل اور اپنے اَنجام کے متعلق غورو غوض کر کے فیصلہ کرسکیں۔ بایں ہمہ قرآنِ حکیم میں ''جہادِ کبیر'' اُس کو کہا گیا ہے جو اَخلاقی قوت سے ہو ( وَجَاھِدْھُمْ بِہ جِھَادًا کَبِیْرًا) (سُورة الفرقان : ٥٢) اِسلامی تعلیمات ....... اَمن ِ عالَم کا بہترین فارمولا : اُوپر کے صفحات میں جن تعلیمات کی طرف اِشارے کیے گئے ہیں اُن کے متعلق قرآنِ حکیم کی تصریحات ملاحظہ فرمائیے اور غورفرمائیے کہ آج دُنیا اگر اَمن کے لیے بے چین ہے توکیا اِن تعلیمات سے بہتر اور تعلیمات ہوسکتی ہیں جواَمن ِ عالم کا فورمولا بن سکیں۔ یہ بھی خیال فرمائیے کہ جوتعلیمات پیش کی جارہی ہیں قرآنِ حکیم میں اُن کو بار بار دہرایا گیا ہے اور اُن کے متعلق قدرتی مشاہدات تاریخ کے مسلمہ واقعات اور خود اِنسان کے فطری اِحساسات سے نہایت مؤثر اور بلیغ اَنداز میں اِستدلال کیا گیاہے ہم نے تمام آیتوں کوپیش نہیں کیا بلکہ صرف ایک آیت کسی جگہ دو آیتوں کے حوالہ کو کافی سمجھا ہے۔ توحید : ''اللہ ایک ہے وہ بے نیاز ہے (کسی کی اُس کو ضرورت نہیں ہے، ہر ایک ضرورت اور اِحتیاج سے وہ پاک ہے) اُس کی اَولاد نہیں نہ وہ کسی کی اَولاد ہے، نہ کوئی اُس کا ہمسر اور اُس کے برابرہے۔ ''(سورۂ اِخلاص) ''اُس کو کسی کے ساتھ تشبیہ نہیں دی جا سکتی کیونکہ اُس جیسا کوئی نہیں ہے کوئی چیز اُس کے مثل نہیں ہے نگاہیں اُسے نہیں پاسکتیں وہ تمام نگاہوں کو پار ہا ہے وہ بڑا ہی لطیف اور ہر چیز کی خبر رکھنے والاہے۔'' (سورہ ٔشوریٰ آیت نمبر ١١)