ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
پس اِنسان کے لیے کسی طرح بھی جائز نہیں کہ وہ خدا کے علاوہ کسی کے سامنے ماتھا ٹیکے، یہ شرک ہے، شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ (سورۂ لقمان آیت ١٣) خود اپنے اُوپرظلم سب سے بڑی خود کشی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُس کو ہر ایک مخلوق پرعزت بخشی اور یہ مخلوق کے سامنے پیشانی رگڑ رگڑ کر اپنی عزت خاک میں مِلا رہا ہے اور اپنی اِنسانیت کو فنا کے گھاٹ اُتار رہا ہے۔ اِنسانی بھائی چارہ : اے اِنسانوں ! ہم نے تم کوایک مرد اور ایک عورت سے پیداکیا ہے اور تم کو مختلف گوت اور مختلف خاندانوں میں اِس لیے بنادیا کہ ایک دُوسرے کو شناخت کر سکو ،اللہ تعالیٰ کے نزدیک تم سب میں بڑی عزت والا (بڑا شریف) وہ ہے جوسب سے زیادہ پرہیز گار ہو۔ (سورۂ حجرات آیت ١٣) اے اِیمان والو ! نہ تومردوں کو مردوں پرہنسنا چاہیے کیا عجب ہے وہ اُن سے (ہنسنے والوں سے) بہترہوں۔ اور نہ عورتوں کو عورتوں پرہنسنا چاہیے کیا عجب ہے وہ اُن سے بہترہوں۔ نہ ایک دُوسرے کوطعنہ دو، نہ ایک دُوسرے کو برے لقب سے پکارو (سورہ حجرات آیت ١١) نہ ایک دُوسرے کی پیٹھ پیچھے برائی کرو۔( سورۂ حجرات آیت ١٢ ) آنحضرت ۖ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی نازل کی ہے کہ تواضع اور عاجزی سے کام لو، ایسا نہ ہو کہ کوئی مر دکسی مرد کے مقابلہ میں فخر کرے اور بڑائی جتائے ،نہ یہ کہ کوئی کسی پر ظلم کرے۔ (مسلم شریف) یہ اِسلامی تعلیم سے پہلے زمانہ ٔ جاہلیت کی بات ہے کہ لوگ باپ دادوں پر فخر کیا کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے نسل و خاندان کے فخرو غرور کوختم کردیا ہے۔ اَب اِنسان کی تقسیم اَخلاق وکردار کے لحاظ سے ہے کہ کوئی صاحب ا ِیمان اور پرہیز گار ہے اور کوئی بدکار و بدبخت (فاجر و شقی) تمام اِنسان آدم علیہ السلام کی اَولاد ہیں اور آدمی کی سر شت مٹی سے ہوئی ہے ۔(ترمذی شریف ج ٢ ص ٢٣٤)