ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
وَالْاٰخِرُ وَالظَّاہِرُ وَالْبَاطِنُ وَھُوَ بِکُلِّ شَیْ ئٍ عَلِیْم)کہ یہ کہہ لیا کرو اِس کو پڑھ لیا جائے ترجمہ دیکھ لیاجائے یہ سورۂ حدید کی ہے ستائیسویں پارے میںیہ پڑھ لینا یہ بھی وساوس کا علاج ہے ۔ تو''ماضی ''کیا ہے ؟ غورکرتے جائیں ! اِنتہا تک پہنچ ہی نہیں سکتے عقل وہاں رُک جائے گی اور '' مستقبل'' کیا ہے ؟ یہاں بھی اِسی طرح عقل تھک جائے گی ۔ذاتِ باری تعالیٰ جس کی وحدت پر اِیمان ہے کہ وہ ایک ہے، اورایک ہی پر جا کر رُکتی ہے چیز، اُس پر اِیمان ہے وہاں بھی عقل جواب دے جاتی ہے۔ عقل سے بالا اُمور کے لیے اَنبیاء کو بھیجا گیا : تو جن چیزوں میں ایسی چیز تھی کہ جو سمجھ سے باہر تھی وہاں اَنبیائے کرام علیہم الصلوة والسلام بھیجے گئے اُنہوں نے تعلیم دی سمجھایا بتلایا رہبری کی ،اَب اُس میں وسوسے آجاتے ہیں جب وسوسے آتے ہیں پھر اُس کا علاج یہ ہے کہ اِس طرح سے رُک جائے کسی اور کام میں لگ جائے چھوڑ دے کیونکہ ماوراء العقل ہے اور جو چیز عقل سے پرے ہے اُس پرعقل کی روشنی پہنچ نہیں سکتی وہاں تک پہنچ نہیں ہوسکتی اِس دُنیا میں ،ہاں اِس دُنیا سے جب نکل جائے اور (خالص)رُوحانی دَور شروع ہو تو وہ رُوحانی پہنچ الگ بات ہے ،باقی عقلی مادّی(چیزکی اِتنی رسائی) نہیں ہوسکتی۔ تو آقائے نامدار ۖ نے علاج بتایا کہ لگ جائے دُوسرے کام میں اور چھوڑ دے ،ذہن دُوسری طرف لگالے۔ لیکن اگر کسی کو دُعائیں آسکتی ہیں تو پھر دُعائیں بھی بتادیں اُس کے لیے اَعوذ باللہ پڑھ لے اور تیسر ی چیز یہ آیت مثلاً( ھُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاہِرُ وَالْبَاطِنُ وَھُوَ بِکُلِّ ّ شَیْیٍٔ عَلِیْم ) یہ کہہ لینا بھی وساوس کا علاج ہے، یہ کہہ لے اور پھر دُوسرے کام میں لگ جائے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو غیر متزلزل اِیمان عطا فرمائے اِیْمَانًا لَا یَرْتَدُّ وَنَعِیْمًا لَا یَنْفَدُ وَقُرَّةَ عَیْنٍ لَا تَنْقَطِعُ ۔آمین۔ اِختتامی دُعا..........