ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
میں نے کہا کہ بنگلہ دیش کو جاکر دیکھو، چوالیس سال پہلے آپ نے اپنے وہاں پر قدم مبارک رکھے تھے، اُس کی برکات آج بھی ظاہر ہو رہی ہیں، روز کسی نہ کسی کی پھانسی کا آرڈر کیا جارہا ہے، مذہب کے نام پرسیاست پر پابندی لگائی جا رہی ہے، اِسلامی جمہوریہ بنگلہ دیش کے بجائے اَب ریپبلکن بنگلہ دیش لکھا جائے گا۔ میرے بھائیو ! وہاں اِس لیے یہ ہورہا ہے کہ(وہاں کے) مذہبی لوگ سیاسی طور پر منظم نہیں ہیں، ورنہ وہ آپ سے کم مسلمان نہیں ہیں، ہمارے مدارس سے بڑے بڑے مدارس وہاں ہیں لیکن چونکہ سیاسی لحاظ سے منظم نہیں ہیں اِس لیے تنہا وہاں ایک ایک مار کھا لیتا ہے لہٰذا یہ وقت ہے کہ ہم پوری وحدت کا مظاہرہ کریں۔ میں نے سابق ایم ایم اے کی جماعتوں کو بلایا، سب نے اِتفاقِ رائے کا مظاہرہ کیا۔ تنظیماتِ مدارسِ دینیہ کا اِجلاس ہوا، سب کا اِس بات پراِتفاق تھا کہ ہمارا مؤقف درست ہے، اَب ہمیں مِل کر جنگ لڑنی ہوگی۔ بھائی ! ہم تو آپ کے ساتھ ہیں، ہم تو دہشت گردی کے خلاف آپ کے ساتھ ایک صف میں کھڑے ہیں، ہم تو آپ کے پشت پناہ ہیں، جب کسی قسم کے تحفظات سامنے رکھے بغیر ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے، تمام مکاتب ِفکر نے آپ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا، پوری قومی وحدت وجود میں آگئی، تمام پارلیمنٹ ایک تھی توآپ نے ایسی حرکت کرکے ملک کو کیوں تقسیم کردیا ؟ یہ ساری چیزیں ہیں جنہیںمد نظر رکھتے ہوئے ہمیںبات کرنی ہوگی۔ ''اِنتہاپسند ''کون ؟ آپ یہ بھی دیکھیں کہ ہمیں'' اِنتہاپسند'' کہا جاتا ہے، اِنتہاپسندی اور مدارس ،مسجد اور مُلا کی بات کی جاتی ہے، وہاں گوانتا ناموبے میںقرآن کریم کو جلانا ،گٹروں میں پھینکنا، مسلمان قیدیوں کی آنکھوں کے سامنے ناپاک قدموں کے ساتھ قرآن پر چڑھ جانا، کیا یہ اِنتہاپسندی نہیں ؟ یہ شرافت ہے تمہاری ؟ اور پھر اِس سے ردِ عمل پیدا نہیں ہوگا ؟ اِس سے اُمت ِمسلمہ کی دِل آزاری نہیں ہوگی ؟ اَمریکہ میں ایک کنیسا کے اَندربا قاعدہ قرآن کو جلانے کی تقریب ہوتی ہے، کیا یہ اِنتہا پسندی نہیں ہے ؟ بیلجیٔم میںمساجد پر حملے کیے گئے، قرآن کوجلا یا گیا، کیا یہ تمہاری اِنتہا پسندی نہیں ؟ پہلے ڈنمارک میں