ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
بنی اِسرائیل اِس حکم کے ایک طویل مدت سے پابند تھے حتی کہ اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ یہودیوں کی ایک بستی اَیلہ کا اِمتحان لیں جو دریا کے کنارے واقع تھی، اُس بستی کے لوگوں کا ذریعہ معاش ماہی گیری تھا اور وہ اپنے آباء واَجداد اور اَسلاف کی عادت پر قائم تھے اور ہفتے کے دِن مچھلی نہیں پکڑتے تھے لیکن اُنہوں نے عجیب بات ملاحظہ کی کہ ہفتے کے دِن بکثرت مچھلیاں کناروں پر آجاتیں اورجب ہفتے کا دِن گزر جاتا تو واپس چلی جاتیں اور کناروں سے دُور دریا کی گہرائیوں میں چھپ جاتیں جس سے اُنہیں مچھلیوں کے شکار میں بہت دِقت و مشقت پیش آتی اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے مچھلیوں کو یہ حکم اُن کی آزمائش کے لیے تھا۔ جب کئی مرتبہ اِس طرح ہوا اور اُنہوں نے دیکھا کہ ہفتے کے دِن مچھلیاں بکثرت ہوتی ہیں اور ہفتے کے باقی دِنوں میں اِنتہائی کم ہوجاتی ہیں تو اُنہوں نے ہفتے کے دِن بھی شکار کا ایک حیلہ سوچا کہ ہفتے کے دِن جال اور کانٹے ڈال دیتے جن میں مچھلیاں پھنس جاتیں اور جب ہفتہ کا دِن گزر جاتا تو بغیر کسی مشقت کے مچھلیاں پکڑ لیتے تھے، اِس حیلے سے اُنہوں نے حق تعالیٰ کی نافرمانی کی۔ بعض بستی والوں نے اُنہیں نصیحت کی اور اُنہیں توبہ اور رُجوع کی تلقین کی لیکن اُن پر اِن نصیحتوں کا کچھ اَثر نہیں ہوا اور وہ بدستور ہفتے کے دِن اِعلانیہ طور پر مچھلیوں کا شکار کرتے رہے، جب اُنہوں نے اِس طرح کیا تو اللہ نے اُن پر اپنا غصہ نازل فرمایا اور اُنہیں بندر بنادیا اور جو مومن اُنہیں فساد سے منع کرتے رہے اور ہفتے کے دِن اللہ کی عبادت کرتے رہے ،اللہ تعالیٰ نے اُنہیں نجات عطا فرمائی اور اُنہیں اِس عذاب سے محفوظ رکھا۔