ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
یعنی اُسے کسی عام آدمی کی بات نہ سمجھو، یہ بڑی محترم شخصیت کی بات ہے، جو نہ شاعر ہیں نہ جادُوگر اورجو کچھ وہ بیان کر رہے ہیں، وہ رب العالمین کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ جب اِس وحی کو نازل کرنے والی ذات کو اور جس مبارک شخصیت پر یہ وحی نازل ہوئی، اُن کو بھی نہیں بخشا گیا تو پھر آپ یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ آج کے اِس دور میں آپ کو بخشا جائے گا ! حق وباطل کی دائمی کشمکش اور موجودہ حالات : یہ حق اور با طل کی لڑائی تو قیامت تک چلے گی، جب اِنسان پیدا ہوا تو ساتھ ہی حق اور باطل بھی پیدا ہوئے ہیں، اور دین اِسلام اور قرآنِ کریم پر اِسی طرح چودہ سو سال گزر ے ہیں، تاریخ اِسلام میںکتنے بڑے بڑے واقعات رُونما ہوئے، حکومتیں ملیا میٹ ہوئیں، کتب خانے جلا دیے گئے۔ کہاجاتاہے کہ سب سے بڑا اورمضبوط نگران حکومت ِوقت ہوا کرتی ہے تو ایسی کیفیت پیدا ہوئی کہ حکومت ِوقت کی نگرانی کا تصور بھی ختم ہو گیا، اِن تمام حالات سے اللہ کایہ کلام گزرا ہے لیکن جیسے رسول اللہ ۖ نے اُمت کے حوالے کیا تھا آج بھی اپنے اُن ہی الفاظ اور اُسی ترتیب کے ساتھ موجود ہے۔ یہ کشمکش کا دور چلتا رہاہے اور چلتا رہے گا، مرعوب ہونے کی ضرورت نہیں اِن مدارس کی بنیاد اِخلاص کے ساتھ اورقرآن وحدیث کی خدمت کے جذبے سے ڈالی گئی ہے اور جس چیز کی بنیاد اِخلاص سے ڈالی جائے، اُس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے : ( لَمَسْجِد اُسِّسَ عَلٰی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْہِ) (التوبة: ١٠٨) ''اَلبتہ وہ مسجدجس کی بنیادپہلے دِن سے تقویٰ پررکھی گئی ہے، وہ اِس بات کی زیادہ حقدارہے کہ تم اُس میں کھڑے ہو۔'' ہم جانتے ہیں کہ دُنیا میں کیا کیا باتیں ہو رہی ہیں اور مختلف واقعات کو دین اِسلام اور اُخوتِ اِسلام کے خلاف کس طرح اِستعمال کیا جاتا ہے۔