ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
یعنی بقائِ باہم، اَمن آشتی، مذہبی آزادی اور حریت ِ فکر بڑی اچھی چیزیں ہیں اِنسان اور اِنسانیت کے بنیادی حقوق ہیں مگرکسی قوم اورملّت کویہ اُسی وقت حاصل ہوتے ہیں اور اُسی وقت تک باقی رہتے ہیں جب اِس میں دفاع کی قوت اور طاقت ہو۔ مقصدِ جہاد یہ ہے کہ اگر بنیادی حقوق سلب ہونے لگیں توقوت کے ذریعہ اُن کو بحال رکھا جائے اور سلب ہوچکے ہوں توقوت کے ذریعہ اُن کو بحال کرایا جائے۔ مقصد اور مُنتہا : اور اُن لوگوں سے لڑائی جاری رکھو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین صرف اللہ ہی کے لیے ہوجائے ۔(سورۂ بقرہ آیت ١٩٣۔سورہ ٔاَنفال آیت ٣٩) فتنہ : مسلمانو ! تمہیں کیاہوگیا ہے کہ اللہ کی راہ میں جنگ نہیں کرتے حالانکہ کتنے ہی ایسے بے بس مرد ہیں اور کتنی ہی عورتیں ہیں کتنے ہی بچے ہیں جوفریاد کر رہے ہیں خدا ہمیں اِس بستی سے نجات دِلا جہاں کے باشندوں نے ظلم پرکمر باندھ لی ہے اور اپنی طرح سے کسی کوہمارا کارساز بنادے اور کسی کومددگاری کے لیے کھڑا کردے۔ (سورہ نساء آیت ٧٥) ملاحظہ ہو حدیث اِبن عمر بخاری شریف ص ٢٢٥ ،ص ٦٤٨،ص ٦٧٠ وغیرہ جس میں فتنہ کی بھی تفسیرکی گئی ہے جوآیت کامفہوم اور مضمون ہے یعنی کسی قوم کا ایسا بے بس ہونا کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز پر عمل نہ کر سکے اور جس کووہ راہ ِ حق سمجھے اُس کو اِختیار نہ کر سکے۔ (واللہ اعلم بالصواب) محتاجِ دُعا نیاز مند محمد میاں ١٢جمادی الثانیہ ١٣٨٨ھ /٧ستمبر١٩٦٨ئ (ماخوذ اَز : ماہنامہ اَنوار مدینہ ج ١ شمارہ ٤ رجب ١٣٩٠ھ/ستمبر ١٩٧٠ء ) ض ض ض