ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
آپس میں کون لڑ رہا ہے : میں نے ایک اور بات بھی کہی کہ ہر وقت آپ لوگوں کے نشانہ پر مذہبی لوگ ہوتے ہیں کہ یہ مذہبی لوگ آپس میں لڑ رہے ہیں، آپس میں ایک دُوسرے کا خون بہارہے ہیں، تفرقہ اور نفرت پھیلا رہے ہیں، وغیرہ وغیرہ ۔ میں نے کہا کہ لَا اِلَہَ اِلَّا اللّٰہُ کے نعرے پر اور اِسلام اور مسلمانوں کے لیے٦٧سال پہلے ایک پاکستان قائم ہوا تھا، اُس کے بعد اِس ملک کے اَندرد اخلی جغرافیائی اُکھاڑ پچھاڑمیں کبھی کسی شیعہ نے کہا کہ مجھے اپنا صوبہ دو ؟ کبھی کسی سنی نے کہا کہ مجھے اپنا صوبہ دو میں اِن کے ساتھ نہیں رہنا چاہتا ؟ کبھی کسی دیوبندی نے کہا کہ اِس علاقہ کا ڈویژن دیوبندیوں کا ہونا چاہیے ؟ کبھی کسی بریلوی نے کہا کہ فلاں ضلع بریلویوں کے نام کرو ؟ لیکن یہ مہاجر سندھی کا سوال پیدا کرنا، سرائیکی اورپنچابی کا سوال پید ا کرنا، پختون بلوچ کا سوال پیدا کرنا، یہ ہزارہ اور پختون کا سوال پیدا کرنا، یہ سب آپ حضرات کی کارستانیاں نہیں ہیں ؟ یہ بنگال لسانیت کی بنیاد پر نہیں ٹوٹا ؟ آپ کے نعروں سے نفرتیں پیدا ہورہی ہیں، حقوق کے نام پر تعصب پیدا کر رہے ہو، ملک کو اَند ر سے توڑ رہے ہو، کبھی لسانیت کی بنیاد پر صوبہ کا، کبھی ملک کا نعرہ اور کبھی ملک سے آزادی کے نعرے، کبھی ملک کو اَندر سے جغرافیائی طور پر تقسیم کرنا، یہ ساری آپ کی کارستانیاں ہیں، ملک کے اَندر کی جغرافیائی اُکھاڑ پچھاڑ کے آپ ہی ذمہ دار ہیں اور آپ ہی اِس کے نعرے لگاتے ہیں، کبھی کسی مذہبی آدمی نے کہا ہے کہ ملک کو میرے عقیدے اور فکر کی بنیاد پر تقسیم کردو ؟ آج تک قانون سازی کیوں نہیں ہوئی : میں نے کہا : اِس لیے لڑتے ہیں کہ قانون سازی نہیں ہے ،حدود متعین نہیں ہیں، محرم میں فوج کو لے آتے ہو، راستوں میں کھڑا کر دیتے ہو، قیام ِاَمن کے لیے شہر کو فوج کے حوالہ کردیا، رینجرز کے حوالہ کردیا، اِس حوالے سے قانون سازی کیوں نہیں کر رہے ؟ تاکہ اگر کوئی مکتبہ فکر یا کوئی فرقہ